قاہرہ(گلف آن لائن)مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کی جبری بے گھری ایک ریڈ لائن ہے جسے مصر قبول نہیں کرتا اور اس کی کسی صورت بھی کی اجازت نہیں دے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے قاہرہ سٹیڈیم میں “مصر زندہ باد” کانفرنس میں اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اگر فلسطینی اپنی سرزمین چھوڑ دیتے ہیں تو وہ دوبارہ واپس نہیں جائیں گے۔ اس وقت عرب خطہ کو شدید بحران کا سامنا ہے۔ عرب خطہ کئی دہائیوں سے خطرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مسئلہ فلسطین ایک خطرناک اور حساس موڑ پر آگیا ہے۔السیسی نے اجتماعی سزا اور قتل عام کے طریقہ کار کو زمین پر مسلط کرنے کے ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا یہ اجتماعی سزا فلسطینی کاز کو ختم کرنے، فلسطینی عوام کی نقل مکانی اور زمین پر قبضے کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے زور دیا کہ مصر محاصرے کے تحت 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کے مصائب کو دور کرنے کے لیے سب سے زیادہ امداد فراہم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر فلسطینیوں کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ رفح کراسنگ کو کبھی بند نہیں کیا گیا اور نہ ہی اسے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی انسانی امداد کے لیے بند کیا جائے گا۔
تمام مصریوں نے غزہ میں فلسطینیوں کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے اقدامات میں حصہ لیا ہے۔ رضاکاروں کی طرف سے شروع کیا گیا کام ختم نہیں ہوا۔ غزہ میں 23 لاکھ فلسطینی محاصرے میں ہیں۔ انہیں تمام امدادی سامان اور انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ انہیں اس وقت پانی، ایندھن، خوراک اور طبی سامان میں کی قلت کا سامنا ہے۔