کراچی (نمائندہ خصوصی)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے، آزادی اظہار رائے کو مثبت اور تعمیری ہونا چاہیے، مذہب، زبان اور نسل پرستی کے سخت خلاف ہیں، ریاست میں احتساب کا نظام موجود ہے، ریاست میں قانون پر عملدرآمد کا طریقہ بھی موجود ہے، گلگت بلتستان کو ہمارا سنگاپور ہونا چاہیے،
آغا خان یونیورسٹی میں طلبا کے ساتھ خصوصی نشست میں نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ طلبا سے گفتگو کر کے خوشی محسوس کر رہا ہوں، تعلیمی ادارے ہمیشہ میرے دل کے قریب رہے ہیں، گزشتہ روز بھی کیڈٹ کالج کوہاٹ کا دورہ کیا،انہوں نے کہا کہ مجھے چیزوں کے بارے جاننے اور سمجھنے میں خوشی ہوتی ہے، دنیا کے نمایاں تعلیمی اداروں نے ہمیشہ اپنی جانب راغب کیا، زندگی کو بامقصد بنانے کیلئے تعلیم ضروری ہے، برٹش راج ایک دن میں نہیں بنا، ڈیڑھ دو سو سال لگے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے،
آزادی اظہار رائے کو مثبت اور تعمیری ہونا چاہیے، میں حکومت میں آتا ہوں تو مجھے اظہا ر رائے زہر لگتا ہے، آپ کو حکومت مل جائے تو آپ کو بھی زہر لگے گا، آج کے تمام مظلوم کچھ سالوں پہلے تک ظالم کی قطار میں چل رہے ہوتے تھے،انہوں نے کہا کہ مذہب، زبان اور نسل پرستی کے سخت خلاف ہیں، ریاست میں احتساب کا نظام موجود ہے، ریاست میں قانون پر عملدرآمد کا طریقہ بھی موجود ہے،نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا، گلگت بلتستان جغرافیائی طور پر انتہائی اہم علاقہ ہے،
گلگت بلتستان کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں، گلگت بلتستان کو ہمارا سنگاپور ہونا چاہیے، ہمارے ملک کی اپنی ایک تاریخ ہے جس پر گھنٹوں بات ہو سکتی ہے،انہوں نے کہا کہ 1947آزادی ایکٹ کے تحت ریاستوں کو پاکستان یا بھارت کے ساتھ الحاق کا حق دیا گیا، آئین کے تحت صوبوں کو بے پناہ اختیارات حاصل ہیں، این ایف سی ایوارڈاور 18ویں ترمیم سے صوبوں کوبااختیار بنایا گیا،
ہمیں سماج اور سوسائٹی میں مواقع پیداکرنا ہوں گے،نگراں وزیر اعظم کا کہناتھا کہ نرسنگ کے شعبے سے میری ذاتی وابستگی ہے، کاش ہم نرسنگ کو وہ احترام دے سکتے جس کے وہ مستحق ہیں، کاروباری کمیونٹی کو ایک حصہ نرسنگ کے شعبے کیلئے مختص کرنا چاہیے۔