نیویارک(گلف آن لائن)ورلڈ بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں جنگ کے اثرات نے پہلے سے نازک لبنانی معیشت کو دوبارہ کساد بازاری کی طرف دھکیل دیا ہے۔
لبنان میں معیشت نے برسوں کے بحران کے بعد آہستہ آہستہ بحالی شروع کر دی تھی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سات اکتوبر کو غزہ کی جنگ شروع ہونے سے پہلے عالمی بینک نے توقع ظاہر کی تھی کہ 2023 میں لبنان کی معیشت 2018 کے بعد پہلی مرتبہ معمولی 0.2 فیصد بڑھے گی۔
اس کی وجہ بڑی حد تک بیرون ملک کام کرنے والے لبنانیوں کی ترسیلات زر اور کچھ حد تک سیاحت ہوں گی۔تاہم غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے لبنانی تحریک حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان سرحد پر تقریبا روزانہ جھڑپیں ہو رہی ہیں اور جنگ کے وسیع تر تنازعے میں تبدیل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عالمی بینک کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ لبنان کے لیے طے شدہ پروازوں کا تناسب جو حقیقت میں 7 اکتوبر کو 98.8 فیصد سے تھا کم ہو کر 4 نومبر کو 63.3 فیصد رہ گیا ہے۔سرحدی لڑائی میں فوری طور پر اضافہ نہیں ہوا جس کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ۔
بیرون ملک مقیم بہت سے لبنانی اپنے اہل خانہ کے ساتھ تعطیلات گزارنے کے لیے اپنے وطن واپس لوٹے۔ تاہم ورلڈ بینک کو توقع ہے کہ 2023 میں معمولی ترقی کے بعد لبنان کی جی ڈی پی 0.6 فیصد سے لے کر 0.9 فیصد تک سکڑ جائے گی۔عالمی بنک کی یہ پیش گوئی بھی اس مفروضے پر مبنی ہے کہ سرحدی تنازع اپنی موجودہ سطح پر رہے گا اور سال کے آخر تک اس تنازع میں شدت نہیں آئے گی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے.
کہ لبنان کا سیاحت اور بیرون ملک سے ترسیلات زر پر انحصار ایک قابل عمل اقتصادی حکمت عملی ہے نہ ہی اقتصادی بحران کو حل کرنے کا کوئی منصوبہ ہے۔ سیاحت میں اتار چڑھا آتا رہتا ہے اور بیرونی اور اندرونی جھٹکے لگتے ہیں، اس لیے یہ شعبہ زیادہ پائیدار ترقی کے انجن کی جگہ نہیں لے سکتا۔