اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارتی عدلیہ پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریات کے اثرو رسوخ کی جھلک نمایاں ہے ،
سال کا اختتام دنیا کے سامنے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال جیسے دو سنگین چیلنجوں کے ساتھ ہونے جارہا ہے، فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے عوام حق خودارادیت کے حصول کے لئے قابض افواج کی بربریت کو برداشت کر رہے ہیں، عالمی برادری ان بڑھتے ہوئے مظالم پر توجہ دے، پاکستان خطے کی مظلوم آبادی کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔
وہ کشمیر ایڈوائزری کمیٹی کے افتتاحی مشاورتی اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کررہی تھیں۔جاری اعلامیہ کے مطابق مشعال ملک کی سربراہی میں قائم کشمیر ایڈوائزری کمیٹی کا پہلا مشاورتی اجلاس یہاں منعقد ہوا۔ کشمیر ایڈوائزری کمیٹی کا قیام معاون خصوصی کی جانب سے شروع کیے گئے 100 روزہ پلان کا ایک اہم حصہ ہے۔
مشاورتی اجلاس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی جن میں معاون خصوصی کی فوکل پرسن سبین حسین ملک، کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما سید یوسف نسیم ،فاروق رحمانی،،محمود احمد ساگر، شیخ متین، ، غلام محمد صفی، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما رفیق ڈار، جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما سید فیض نقشبندی، آر آئی یو جے کے صدر عابد عباسی،
این ڈی یو کے پروفیسر شاہد آفریدی، ڈاکٹر رحیم اعوان (ڈی جی ایل اے جے اے)، پروفیسر ظفر اقبال مشیر معاون خصوصی، ڈاکٹر ولید رسول، ڈاکٹر مختار احمد (چیئرمین ایچ ای سی)، منظور مسیح (ہیومن رائٹس کمیشن)، مشیر معاون خصوصی فجر رابعہ پاشا ، جاوید جدون (ڈائریکٹر ریڈیو 101 )، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی سی ایچ آر شفیق ،سینئر ایڈوکیٹ ایس سی پی راجہ رضوان عباسی ، آزاد کشمیر کے دانشور مقصود جعفری، پروگرام کوآرڈینیٹر لیگل فورم فار کشمیرمجیب منظور ،
صدر کشمیر یوتھ الائنس ڈاکٹر سید مجاہد گیلانی ، چیئرمین الانصار ویلفیئر اشتیاق احمد بھٹی، سینئر اینکر پرسن پی ٹی وی نیوز یاسر رحمان ،مشیر معاون خصوصی سید وقاص بنوری اور بیرسٹر سندس ملک شامل تھے۔ کمیٹی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے میں بھارت کی جانب سے کئے جانے والے غیر قانونی اقدامات سے نمٹنے کیلئے فوری اور طویل المدتی حکمت عملی پر جامع تبادلہ خیال کیا۔
کمیٹی کے ارکان نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال خاص طور پر بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں جس میں بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی توثیق کی گئی ہے کے حوالے سے قیمتی تجاویز اور سفارشات پیش کیں۔ مشاورتی سیشن کے دوران مشعال ملک نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بھارتی عدلیہ پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریات کے اثرو رسوخ کی جھلک نمایاں ہے۔
انہوں نے امیت شاہ اور مودی کی طرف سے لائے گئے جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) ایکٹ کی ٹائمنگ کے بارے میں سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے چند ہفتے قبل متعارف کرایا گیا ترمیمی قانون سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئی ایس سی کے فیصلے کے نتائج کے بارے میں مودی حکومت کوپہلے سے ہی علم تھا۔ مشعال ملک نے اس بات پر زور دیا کہ سال کا اختتام دنیا کے سامنے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال جیسے دو سنگین چیلنجوں کے ساتھ ہونے جا رہا ہے۔
انہوں نے دونوں خطوں کے عوام کے درمیان مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں خطوں کے عوام حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے عوام حق خودارادیت کے حصول کے لئے قابض افواج کی بربریت کو برداشت کر رہے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ان علاقوں میں بڑھتے ہوئے مظالم پر توجہ دے، انہوں نے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ مشعال ملک نے کشمیر کے منصفانہ کاز کی حمایت میں معاشرے کے تمام طبقات کے باہمی اتحاد کی ضرورت پربھی زور دیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کشمیری تارکین وطن کشمیر کی آزادی کے لئے جاری جدوجہد میں ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے غیر قانونی مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی پھیلانے میں کشمیری تارکین وطن کے کلیدی کردار پر روشنی ڈالی۔ مشعال ملک نے نشاندہی کی کہ بھارت کی جانب سے بے بنیاد حیلے بہانوں سے پرامن کشمیری رہنمائوں کا خاتمہ کشمیری نوجوانوں کو آزادی کے حصول کے لیے متبادل طریقے اختیار کرنے کی طرف راغب کر سکتا ہے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے پرامن کشمیری سیاسی جماعتوں پر پابندی کے فیصلے پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کشمیری عوام کے ساتھ پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان خطے کی مظلوم آبادی کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حوصلے بلند کرنے کے لئے مضبوط اقدامات کی بھی حمایت کی۔ مشعال ملک نے مشاورتی اجلاس کے تمام شرکا ان کی گراں قدر سفارشات پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے شرکا کو یقین دلایا کہ ان کی بصیرت کو غور و خوض اور مزید کارروائی کے لئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز تک پہنچایا جائے گا۔