ذیابیطس

دنیا بھر میں ذیابیطس جیسے مرض کے تیزی سے پھیلنے کی اہم وجہ دریافت

مکوآنہ ( گلف آن لائن)ذیابیطس ٹائپ 2 دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے اور اب اس کے پھیلاؤ کی ایک اہم وجہ سامنے آئی ہے۔

ہفتے میں 2 بار سرخ گوشت (گائے یا بکرے کا گوشت) کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیاہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت کا استعمال جتنا زیادہ ہوگا، ذیابیطس کا خطرہ اتنا زیادہ بڑھ جائے گاتحقیق میں بتایا گیا کہ اس وقت دنیا بھر میں 46 کروڑ سے زائد افراد ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار ہیں اور اس مرض کے پھیلاؤ کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے

۔اس تحقیق میں 2 لاکھ 16 ہزار 695 افراد پر ہونے والی 2 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ان افراد کی غذائی عادات اور صحت کا جائزہ 1976 سے 2017 تک لیا گیا تھا اور اس دوران ہر دوسرے سال سوالنامے بھروا کر مختلف غذاؤں کے استعمال کے بارے میں تفصیلات حاصل کی گئیں۔2017 تک 22 ہزار 800 افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوئی تھی۔

حقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ مقدار میں سرخ گوشت کھانے والے افراد میں ذیابیطس کا خطرہ 62 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔پراسیس یا سادہ شکل میں ہفتے میں 2 سے 3 بار سرخ گوشت کھانے سے بھی ذیابیطس کا خطرہ 40 سے 51 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔اس کے مقابلے میں دالوں یا گریوں کے زیادہ استعمال سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 30 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ سرخ گوشت کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد عموماً مچھلی، پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کم کرتے ہیں، جسمانی طور پر کم متحرک ہوتے ہیں اور ان کا جسمانی وزن بھی زیادہ ہوتا ہے، یہ سب ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کی روک تھام بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے امراض قلب، گردوں کے امراض، کینسر اور دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ماضی میں بھی تحقیقی رپورٹس میں سرخ گوشت کے استعمال کو ذیابیطس سے منسلک کیا گیا ہے۔اس نئی تحقیق میں شامل محققین نے سرخ گوشت کے استعمال اور ذیابیطس کے درمیان تعلق کی ممکنہ وجوہات پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ سرخ گوشت میں چربی یا چکنائی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے انسولین کی حساسیت اور لبلبے کے خلیات کے افعال کم ہوتے ہیں اسی طرح سرخ گوشت میں موجود آئرن سے انسولین کی مزاحمت اور تکسیدی تناؤ بڑھتا ہے جس سے خلیات کو نقصان پہنچتا ہے۔

محققین کے مطابق سرخ گوشت کا کم از کم استعمال کرنا اچھی صحت کے لیے ضروری ہے۔اس تحقیق کے نتائج امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں