لاہور (نمائندہ خصوصی) نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے کہا ہے کہ بے بنیاد باتیں آزادی اظہار اور صحافت کے لئے خطرہ ہیں،ڈیجیٹل میڈیا میں جدید ٹیکنالوجی کے فوائد کے ساتھ خطرات بھی موجود ہیں، صحافت بنیادی طور پر عوام کے جاننے کے حق کا دفاع کرنا ہے، مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لا کر بہت سے کام کئے جا رہے ہیں، ڈیجیٹل دور کے سنگین خطرات کو جانچنا ضروری ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیوسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام دوسری انٹرنیشنل میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ 2024مختلف ممالک میں انتخابات کا سال ہے جبکہ موجودہ ڈیجیٹل دور میں بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافت کا بنیادی کام عوام کے جاننے کے حق کا دفاع کرنا ہے۔
انہوں نے میڈیا انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرے اور عوامی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دور کے چیلنجز بھی بڑے ہیں، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ٹیکنالوجی کے ارتقا سے جہاں فوائد حاصل ہوئے وہاں آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ڈیپ فیک، وائس کلوننگ اور مس انفارمیشن کے خطرات میں بھی اضافہ ہوا جو موجودہ دور میں جمہوریت، اظہار رائے کی آزادی اور آزادی صحافت کو درپیش خطرات میں سے ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا میں جدید ٹیکنالوجی کے جہاں فوائد موجود ہیں وہاں خطرات بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ٹرولز فارم شروع ہوئے جنہیں اب انسانوں کی بھی ضرورت نہیں، آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایک بڑا ہتھیار بن کر سامنے آیا ہے جس سے یہ ممکن ہے کہ بہت کم خرچ میں مصنوعی ٹیکسٹ، مصنوعی آواز اور مصنوعی ویڈیوز تیار کی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحافت کا بنیادی اصول اور تنظیمی ڈھانچہ گیٹ کیپر کا نظام ہے جس میں فیکٹ چیکنگ اور حقائق کی تصدیق اس کی روح میں شامل تھی جبکہ نئے میڈیا نے اس گیٹ کیپر کے نظام کو نظر انداز کر دیا ہے جس کی وجہ سے اب لوگوں تک سچ لانا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دور کے سنگین خطرات کو جانچنا ضروری ہے، اس ضمن میں ویریفیکیشن لیبارٹریز بنانے کی ضرورت ہے جبکہ نیوز رومز کو حقائق کی جانچ کے لئے ڈیپارٹمنٹس بنانے چاہئیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ سال 2024مختلف ممالک میں انتخابات کا سال ہے، پاکستان، انڈونیشیا، بھارت، امریکہ میں انتخابات ہورہے ہیں، یہاں جیسے حالات ہوئے تو سنگین خطرات ہوسکتے ہیں۔نگران وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 8فروری کو پاکستان میں عام انتخابات ہو رہے ہیں، ایک ہفتے بعد انڈونیشیا میں انتخابات ہورہے ہیں جبکہ امریکہ میں نومبر میں انتخابات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل پاکستان میں مختلف وجوہات کی وجہ سے شام کے ویلاگرز کا خطرہ سامنے آیا ہے، ان کی بے بنیاد قسم کی باتوں پر لاکھوں ویوز آرہے ہوتے ہیں، یہ آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے لیے بہت سنجیدہ خطرہ ہے۔مرتضی سولنگی نے کہا کہ ہم ہٹلر کے زمانے کے پروپیگنڈا کی باتیں تو کرتے تھے اور آج بھی کررہے ہیں،اب یہ ممکن ہے کہ آپ کم پیسوں میں مصنوعی آواز اورتصاویر پیدا کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صحافت کوعوام کی رائے کے حق کا دفاع کرنا ہے، نیوز رومز کو فیکٹ چیک ڈیپارٹمنٹس بنانے پڑیں گے، تاکہ حقائق تک پہنچا جا سکے۔نگران وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں 15کروڑ کے قریب لوگوں کے ہاتھوں میں موبائل ہیں، سچ کو لوگوں تک لانا بہت مشکل ہوگیا ہے۔