بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کی وزارت قومی سلامتی نے کہا ہے کہ “عوامی جمہوریہ چین کے انسداد جاسوسی قانون” کے نئے ورژن کی اپریل 2023 میں منظوری اور اطلاق کے بعد سے عالمی برادری کی طرف سے وسیع پیمانے پر احترام اور حمایت حاصل ہوئی ہے۔
انسداد جاسوسی قانون میں ترامیم اور اطلاق بروقت ہیں۔ حال ہی میں قومی سلامتی کے اداروں نے امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) جاسوسی کارروائی اور برٹش سیکرٹ انٹیلی جنس سروس (ایم آئی 6) جاسوسی کارروائی سمیت متعدد کیسوں کو بے نقاب کیا ہے، جس سے چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا مؤثر طریقے سے تحفظ کیا گیا ۔ عالمی برادری میں جاسوسی کی سرگرمیوں کو روکنا، ان پر کاری ضرب لگانا اور قانون سازی کی شکل میں قومی سلامتی کا تحفظ ایک معمول کی بات ہے اور یوں چین کی جانب سے انسداد جاسوسی قانون کا نفاذ ایک جائز عمل ہے۔
امریکہ نے 1917 میں ہی جاسوسی ایکٹ کی منظوری دے دی تھی، برطانیہ نے 2023 میں قومی سلامتی کا بل پیش کیا، اور فرانس میں انسداد جاسوسی کے لئےدنیا بھر میں سب سے مفصل قانون موجود ہے.
انسداد جاسوسی قانون میں ترامیم اور اطلاق چین کی قانون سازی کی سرگرمیوں کے کھلے پن اور شفافیت کو مکمل طور پر ظاہر کرتا ہے۔
انسداد جاسوسی قانون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ “انسداد جاسوسی کا کام قانون کے مطابق، انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ، اور افراد اور تنظیموں کے قانونی حقوق اور مفادات کے تحفظ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے”۔ اس کے ساتھ ہی ، “انسداد جاسوسی قانون” میں “حفاظتی اقدامات اور نگرانی” پر ایک خصوصی باب تشکیل دیا گیاہےتاکہ قومی سلامتی اداروں کے اہلکاروں کی طرف سے غیر قانونی کارروائیوں کی نگرانی کو مزید مضبوط بنایا جائے۔