شکاگو(گلف آن لائن)امریکی شہر شکاگو کے نواحی علاقے اورلینڈ پارک کے میئر نے کہا ہے کہ امریکی حکومتی پالیسیوں کو ناپسند کرنے والے عرب کسی بھی دوسرے ملک میں جا کر بس سکتے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کیتھ پکائو نے ہونے والے دیہی بورڈ کے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر عرب نژاد امریکیوں سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ میری سب سے اہم اور نمایاں شناخت میرا امریکی شہری ہونا ہے۔ میں جرمن نژاد امریکی شہری نہیں ہوں۔
میں ایک امریکی ہوں تو میری تمام تر وفاداری اسی سرزمین سے ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آپ اگر امریکی شہری ہیں اور آپ ایسا محسوس نہیں کرتے تو یہ آپ کی رائے ہے لیکن آپ کو یقینا اس ملک سے دوسرے ملک جا کر اس کے لیے لڑنا ہو گا اور اس کی مدد کرنا ہو گی۔اورلینڈ پارک میں فلسطینی نژاد امریکیوں کی ایک بڑی تعداد بستی ہے اور یہاں اس علاقے کی حال ہی تعمیر ہونے والی سب سے بڑی مسجد قائم ہے۔
اس اجلاس میں مقررین نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے پٹیشن پیش کی تھی جس پر اورلینڈ پارک کے آٹھ سو سے زیادہ رہائشیوں نے دستخط کیے تھے۔اجلاس کے شرکا نے میئر کی اس جانب بھی توجہ دلائی کہ بورڈ اس سے قبل روسی حملے کے بعد یوکرین کی حمایت میں ایسی ہی قرارداد منظور کر چکا ہے۔اورلینڈ پارک کے ایک رہائشی یوسف زگار کہتے ہیں کہ ہم آج رات اس اجلاس میں محض ایک کمیونٹی کے ارکان کے طور پر شریک نہیں ہوئے بلکہ ہم انسان دوست اقدامات کے لیے آواز بلند کرنے کی غرض سے جمع ہوئے ہیں۔
ہم اورلینڈ پارک کے دیہی بورڈ پر یہ زور دیتے ہیں کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو منظور کرے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا بھر میں سینکڑوں شہروں کی جانب سے اس نوعیت کی قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں جن میں سان فرانسسکو بھی شامل ہے۔کیتھ پکائو نے اس پر کہا کہ آپ اگر ایسا ہی چاہتے ہیں تو وہاں منتقل ہو جائیے مگر اورلینڈ پارک میں ایسا نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے معاملے پر کمیونٹی میں اتحاد تھا، تاہم مشرق وسطی کے معاملے پر کمیونٹی میں تقسیم پائی جاتی ہے۔ میرے نزدیک اس وقت جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔بورڈ کے شرکا نے کہا ہے کہ وہ 10 فروری کو میئر کے ساتھ ناشتے پر دوبارہ اپنے تحفظات پر بات کریں گے جس کا اہتمام ہر ماہ میئر کی میزبانی میں گاوں کے ہال میں کیا جاتا ہے۔