بیجنگ (نمائندہ خصوصی) ویانا میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر نے پہلی بار چینی سال نو کا جشن منایا، نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر نے دوسری مرتبہ اسپرنگ فیسٹیول گالا کا انعقاد کیا اور کئی ممالک میں لینڈ مارک عمارتوں کو “چائنا ریڈ” رنگ سے روشن کیا گیا…… چینی سال نو کو اقوام متحدہ کی تعطیل کے طور پر نامزد کیے جانے کے بعد دنیا بھر میں جشن بہار کی گرم جوشی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
“چین کے سال نو” سے “دنیا کے سال نو” تک ، ڈریگن کا یہ سال دنیا بھر کے لوگوں کو چین اور چینی ثقافت کو سمجھنے کے لئے نئی تحریک اور مواقع فراہم کرتا ہے۔
نیویارک سے لے کر پیرس تک، ہیگ سے لے کر میکسیکو سٹی تک، دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک شخص کسی نہ کسی انداز میں چینی کا نیا سال مناتا ہے۔متعلقہ سرگرمیاں تقریباً 200 ممالک اور خطوں میں منعقد کی جاتی ہیں۔ ایک روایتی چینی تہوار ایک عالمی ثقافتی تقریب کیسے بنا ہے؟
مبصرین نے نشاندہی کی ہے کہ چینی ثقافت میں “ہم آہنگی کی اہمیت ” اور “خوبصورتی کے اشتراک” پر مبنی ثقافتی تصور جشن بہار کی مقبولیت کا راز ہے ۔ جشن بہار کی سرگرمیوں کے ذریعے، دنیا بھر کے لوگوں کو چین کی بہتر سمجھ بوجھ ملتی ہے، اور یہ احساس ہوتا ہے کہ چینی ثقافت کھلی، جامع اور اختراعی ہے.
دنیا نے “چینی سال نو” کو اپنا لیا ہے اور چین بھی دنیا کے ساتھ اس تہوار کی خوشی بانٹتا ہے۔لوگ چاہے کہیں سے بھی تعلق رکھتے ہوں وہ کسی بھی رنگ اور نسل سے ہوں ، وہ اس تہوار کو پرجوش انداز مناتے ہیں اور یہی جشن بہار کی دلکشی ہے۔ یہ تہوار اب قومی سرحدوں کو پار کر کے دنیا میں امن و خیر کی ایک مضبوط علامت بن گیا ہے۔