واشنگٹن(رپورٹنگ آن لائن)ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے لیے جاری کثیر ملکی مذاکرات میں ایک ممکنہ معاہدے کے لیے افہام و تفہیم پیدا ہوئی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ان مذاکرات میں امریکی سی آئی اے چیف ولیم برنز پہلے کی طرح ایک بار پھر شریک ہیں اور مذاکرات کی کامیابی کے لیے سہولت کاری کر رہے ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا بھی پیرس میں ہونیوالے اس مذاکرات کا حصہ ہیں۔
اواخر جنوری سے اب تک یہ دوسرا موقع ہے ان مذکورہ بالا دونوں ملکوں کے خفیہ اداروں کے سربراہان قطر اور مصر کے حکام کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہوئے ہیں۔قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی اور مصری انٹیلی جنس چیف عباس کامل ان پیرس مذاکرات کو ودسرے مہینے میں دوسری بارحصہ بنے ہیں۔ اب مذاکرات کا اگلا دور قطری دارالحکومت دوحہ میں اگلے چند روز میں متوقع ہے۔
مذاکرات کے بنیادی نکات میں یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں جنگ بندی اور غزہ کے بے گھر لاکھوں فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل کو آسان ، تیز اور موثر بنانا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے لیے مشیر جیک سلیوان نے ان مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے پچھلے مذاکراتی ادوار کے مقابلے میں امید افزائی کی ہے۔
ان کے بقول ‘ پیرس مذاکرات میں شامل چاروں ملکوں کے درمیان ایک افہام و تفہیم پیدا ہو گئی ہے کہ کس طرح یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنایا ہے اور کیسے عارضی جنگ بندی ہو گی۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی ان امور کی تفصیلات پر بات جاری ہے۔
اس بارے میں حماس کے ساتھ ایک بالواسطہ مذاکرات کا موقع بھی ہو گا، جس میں قطر اور مصری حکام حماس کے ساتھ تبادلہ خیال کر کے اس کے ساتھ اب تک کی پیش رفت پر بات کریں اور آنے والے دنوں کے لیے عملی خطوط کی نشاندہی کریں گے۔ کیونکہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کا اتفاق کرنا ضروری ہے۔
جیک سلیوان نے کہاکہ اس سلسلے میں کام جاری ہے۔ امید ہے چند دنوں ہم اس سطح پر پہنچ جائیں گے جس کے نتیجے میں اسرئیل حماس کے ایشو پر حتمی معاہدہ طے پاجائے گا۔