بیجنگ (نمائندہ خصوصی) 12 مارچ چین کا یوم شجرکاری ہے، اور اس سال یہ چھیالیسواں یوم شجرکاری ہے. اس وقت موسم زیادہ سرد نہیں ہے اور نباتاتی دنیا میں فطرت میں موجود تمام چیزیں ایک نئی زندگی کی جانب گامزن ہیں ۔ یہ شجرکاری کے لئے اچھا موسم ہے، لوگ رضاکارانہ شجرکاری کی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں اور موسم بہار کے آغاز میں چھوٹے پودوں کی شکل میں ایک خوبصورت اور سبز چین کی امید لگا رہے ہیں ۔
دو دن پہلے میں نے انٹرنیٹ پر ایک تصویر دیکھی، جس میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2013 کے موسم بہار میں بیجنگ میں دریائے یونگ ڈنگ کے کنارے وائٹ بارک پائن کا ایک چھوٹا سا پودا لگایا تھا ، جو اب 6 میٹر لمبے درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یعنی اُس وقت جو چھوٹے پودے لگائے گئے تھے وہ اب پھل پھول رہے ہیں۔ جہاں تک شجر کاری کی بات ہے تو صدر مملکت کی حیثیت سے شی جن پھنگ ذاتی طور پر اس مہم میں گرم جوشی سے حصہ لیتے رہے ہیں ۔ اپریل 2023 میں صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں لوگوں کے ساتھ شجرکاری کی ایک سرگرمی میں حصہ لیا اور اس موقع پر کہا کہ “کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کا جنرل سکریٹری بننے اور اس سے قبل مرکزی کمیٹی میں کام کرنے کے بعد سے یہ گیارہواں موقع ہے کہ میں نے شجرکاری کی سرگرمی میں حصہ لیا ہے۔ میں نے فوجیان، زی جیانگ اور شنگھائی میں بھی اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران شجرکاری کی سرگرمیوں میں حصہ لیا تھا ۔”
صدر صاحب کے اس مثالی کردار سے پورے چین میں شجرکاری کی مہم میں رضاکارانہ طور پر حصہ لینے والوں کی تعداد آج عروج پر ہے ۔چین میں، جب ریگستان پر قابو پانے کی بات آتی ہے، تو سیہانبا کا ذکر لازمی آتا ہے، جسے اب شمالی حہ بے کا “زمرد” کہا جاتا ہے۔ نصف صدی پہلے، یہ ایک وسیع بنجر زمین تھی جہاں پرندوں اور زندہ نباتات کے بغیر ریت ہی ریت تھی۔ سیہانبا کے لوگوں کی تین نسلوں نے ایک ایک پودہ لگاتے ہوئے دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل بنایا ۔ نتیجتا، سیہانبا فاریسٹ فارم نے اقوام متحدہ کے ماحولیات کے شعبے میں سب سے بااثر “چیمپیئنز آف دی ارتھ ایوارڈ” جیتا ، جو عالمی ماحولیاتی گورننس کے لئے ایک مثال قائم کرتا ہے۔
آپ کا لگایا ہوا ایک ایک پودہ آپ کو بھرپور توانائی فراہم کرتا ہے ۔ صوبہ زی جیانگ کی آن جی کاؤنٹی کے یو گاؤں میں ہر طرف سبز درخت ہیں، گاؤں والوں کے گھر ان ہرے بھرے درختوں کے بیچ ہیں ۔ دیہاتی لوگ سیاحت کے فروغ کے لئے خوبصورت سر سبز ماحول پر انحصار کرتے ہیں اور ایک اچھی زندگی گزاررہے ہیں . یہاں بھی صدر شی جن پھنگ کے اس تصور پر عمل کیا گیا ہے کہ “صاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثے ہیں”۔
چین کی یہ بڑی شجرکاری مہم لوگوں کے معاش سے بھی کسی نہ کسی انداز میں منسلک ہے۔یہ ایک ایسی مہم ہے جس میں ہر کوئی حصہ لے سکتا ہے ۔ شجرکاری مٹی کے کٹاؤ کو روکنے ، کھیتوں کی حفاظت ، آب و ہوا کو بہتر کرنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے اور چین کے”کاربن پیک” اور” کاربن نیوٹریلٹی”کے
ا ہداف کی تکمیل سمیت عالمی ماحولیاتی سلامتی کو برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ لیکن عام افراد کی اکثریت کے لئے یہ ایک سادہ احساس ہے کہ آسمان زیادہ نیلا ہے، پہاڑ زیادہ سبز ہیں، پانی زیادہ صاف ہے، رہنے کا ماحول مزید بہتر ہوا ہے، اور خوبصورت چین کا خواب بتدریج حقیقت بن رہا ہے.
ایک چینی کہاوت ہے کہ ” بہت سے لوگ جلتی ہوئی آگ میں لکڑی ڈا لیں گے تو شعلہ بہت اونچا ہو جائے گا ” ۔یہی بات شجرکاری کے لئے بھی سچ ہے، جہاں لوگ درخت لگاتے ہیں اور وہ درخت آہستہ آہستہ ایک جنگل بن جا تا ہے ۔ کئی دہائیوں کی سخت محنت کے بعد، ایک درخت سے ایک جنگل تک، نسل در نسل شجرکاری کے ذریعے ، 2023 ء تک چین میں مصنوعی جنگلات اور گھاس کی بہتری کا رقبہ 125 ملین ایم یو تک پہنچ چکا ہے ۔جنگلات کے رقبے اور فاریسٹ والیم نے لگاتار 40 سالوں تک “دوہرا اضافہ” حاصل کیا ہے۔اس وقت چین مصنوعی جنگلات کے رقبے کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے اور گزشتہ 20 سالوں میں دنیا میں اس ضمن میں چین کا حصہ ایک چوتھائی ہے۔ چین کی جنگلات کی صنعت کی کل پیداوار کی مالیت 9.2 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گئی ہے۔ اقتصادی اعتبار سے جنگلات کی پیداوار 226 ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے جو اناج اور سبزیوں کے بعد تیسری سب سے بڑی زرعی پیداوار بن چکی ہے ۔
موسم بہار کی ہوا نئی ہریالی کو فروغ دیتی ہے ، اور یہ پودے لگانے کا وقت ہے تو آئیں ایک ساتھ نئے پودے لگائیں۔ایک خوبصورت ما حول کے لئے ایک اچھی امید کے ساتھ پودے لگائیں تاکہ صاف پانی اور سرسبز پہاڑ سونے اور چاندی کے پہاڑوں کی صورت میں ہمیشہ موجود رہیں ۔ آئیے ایک ساتھ ایک خوبصورت دنیا کی سبز تصویر تخلیق کریں ۔