کراچی(گلف آن لائن) اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی جاری کردی جس میں شرح سود کو بائیس فیصد کی سطح پر برقرار رکھا گیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اگلے دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اجرا کردیا جس میں شرح سود کو ایک بار پھر بائیس فیصد کی سطح پر برقرار رکھا گیا ہے۔ قبل ازیں جنوری میں بھی اس سطح کو بائیس فیصد ہی رکھا گیا تھا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کا رجحان ہے، مہنگائی رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں واضح طور پر کم ہونا شروع ہوگئی، فروری میں تیزی سے کمی کے باوجود مہنگائی کی سطح بلند ہے۔
انہوں نے کہا کہ منظر نامہ مہنگائی کی بلند توقعات کی بنا پر خطرات کی زد میں ہے مہنگائی کی بلند توقعت کی بناء پر محتاط طرز ِعمل درکار ہے ستمبر 2025ء تک مہنگائی کو 5-7فیصد کی حدود میں لانے کے لیے شرح سود برقرار رکھنا ضروری ہے۔
گورنر نے کہا کہ زرعی پیداوار کی بحالی سے معاشی سرگرمی میں مسلسل معتدل اضافہ ہورہا ہے بیرونی جاری کھاتے کا توازن توقع سے زیادہ بہتر ثابت ہو رہا ہے مالی رقوم کی کمزور آمد کے باوجود زرمبادلہ کے بفرز کو برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر میں جاری کشیدگی سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے مہنگائی امکانات اور بے یقینی کے باعث ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں بھی محتاط زری پالیسی کو برقرار رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 24ء میں معاشی سرگرمی میں معتدل بحالی کی توقعات کو تقویت ملتی ہے رواں مالی سال حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2 تا 3 فیصد کی حد میں رہے گی، کپاس اور چاول کے بعد گندم کی فصل کی بھی اچھی پیداوار متوقع ہے آئندہ مہینوں میں بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ میں بحالی متوقع ہے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ جنوری 2024ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 269 ملین ڈالر رہا، جولائی تا جنوری کے دوران مجموعی خسارہ 71 فیصد کمی سے 1.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، تجارتی خسارے میں کمی سے جاری کھاتہ کا تواز بہتر ہوا، برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہوئی، برآمدات بڑھنے کی وجہ خوراک کی زائد برآمد ہے، ملکی زرعی پیداوار میں بہتری سے درآمدات میں کمی آرہی ہے، ترسیلات زر اکتوبر 2023ء سے سال بہ سال مسلسل بڑھ رہی ہیں، مالی سال 2024ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 سے 1.5 فیصد کی نچلی سطح تک رہنے کا امکان ہے۔