تمباکو نوشی

پاکستان میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد سالانہ تمباکو نوشی کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں مقررین

مکوآنہ (گلف آن لائن )وزارت صحت حکومت پاکستان اورڈپٹی کمشنرآفس فیصل آباد کے اشتراک سے پنجاب فوڈ اتھارٹی آفس فیصل آباد میں فیصل آباد کے 20 سے زائد ہوٹل مینیجرز کو ”تمباکو نوشی کے دھویں سے پاک شہر” کے حوالے سے تربیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ثمر عباس پرنسپل آفیسرپنجاب فوڈ اتھارٹی فیصل آباد نے شرکاء کا استقبال کیا۔

پراجیکٹ مینیجر” ٹوبیکو سے پاک شہر”محمد آفتاب احمد نے ہوٹل مینیجرز کو انسداد تمباکو نوشی کے قوانین سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اگر کوئی کسٹمر یا ملازم ہوٹل کی حدود میں تمباکو نوشی کرتا ہے تو ہوٹل مینیجر کو اختیار حاصل ہے کہ ان کو ہوٹل کی حدود سے باہر نکال دیں۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کے نمائندہ آفیسر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ فیصل آباد اور وزارت قومی صحت پاکستان کی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا عہد کیا اور ریسٹورنٹ مینیجر کو ہدایات کیں کہ ہوٹلز کے اندر انسداد تمباکو نوشی کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرائیں ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی فیصل آباد 30 فیصد تمباکو کے استعمال میں کمی کے پاکستانی ایجنڈا کو پوری طرح کامیاب بنائے گی۔

صادق الحسن ڈویژنل کوآرڈینیٹر برائے ٹوبیکو کنٹرول نے کہا کہ پاکستان میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد سالانہ تمباکو نوشی کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور 1200 پاکستانی بچے جن کی عمر 5 سے 15 سال کے درمیان ہے روازانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔حکومت پاکستان کو نہ صرف نئے آنے والوں کا راستہ روکنا ہے بلکہ تمباکو نوشی کرنے والوں کو اس لعنت سے چھٹکارے کے لیے ان کی مدد کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارت قومی صحت پاکستان وضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر تمباکو نوشی کے خاتمے اور تمباکو نوشی سے پاک شہر بنانے تک اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہوٹل انتظامیہ انسداد تمباکو نوشی کے قوانین پر عمل درآمد کروا کر عوام دوست ماحول بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ہوٹل مینیجرز نے اپنے ہوٹلز کو تمباکو کے دھواں سے پاک جگہ بنانے کا عہد کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں