کپتان شان مسعود

کپتانی صرف فیلڈ تک محدود ذمہ داری نہیں ہوتی، شان مسعود

لندن (گلف آن لائن)پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا ہے کہ بطور قوم ہم کافی جذباتی ہیں،

کپتانی صرف فیلڈ تک محدود ذمہ داری نہیں ہوتی۔برطانوی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا کہ پاکستان میں ہر کوئی بابر اعظم کا فین ہے، میں بھی ہوں، بابر اعظم کی خدمات پاکستان کیلئے بہت بڑا اثاثہ ہے۔شان مسعود نے کہا کہ جب آپ کپتان ہوتے ہیں تو بات شان یا بابر کی نہیں، ٹیم پاکستان کی ہوتی ہے، عہدہ اپنی جگہ رہے گا، اس عہدے پر آنے والے لوگ بدلتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بابر سے لوگ جس طرح محبت کرتے ہیں، ان کی جگہ لینا کبھی آسان نہیں، بابر نے جو عہدہ چھوڑا تھا وہ کسی کو تو حاصل کرنا تھا، میرے لئے اہم ہے کہ میں اپنے مطابق کپتانی کروں اور ٹیم کو آگے بڑھائوں۔ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ آپ کو یہ دیکھنا چاہیے کہ مجھے کب اور کن حالات میں کپتانی ملی تھی، عمر بڑھنے کے ساتھ سیکھا کہ مشکل حالات میں تحمل مزاجی بہت اہم ہے، آپ جتنا کم شکوہ کرتے ہیں اور جتنے زیادہ شکر گزار ہوتے ہیں، چیزیں اتنی آسان ہوتی ہیں۔

شان مسعود نے کہا کہ مجھے کیریئر میں سفارشی ہونے کے طعنے نے ہمیشہ پریشان کیا ہے، لوگ معلوم نہیں کہاں سے اس طرح کی باتیں لے آتے ہیں حالانکہ فیملی کا سلیکشن سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 10 سال کے دوران 6 سال ڈراپ رہا، ہر بار ڈومیسٹک میں پرفارم کرکے واپس آیا، میں نے کبھی بھی کسی غیر منصفانہ عمل کی حمایت نہیں کی، لوگ سنی سنائی باتوں پر زیادہ یقین کرنا شروع کردیتے ہیں۔

قومی کرکٹر نے کہا کہ آپ سوشل میڈیا پر کچھ بھی لکھ دیں، لوگ یقین کرلیں گے، یہاں اسپورٹس میں ایسا ہی ہوتا ہے، اگر کسی کھلاڑی کا کسی سے تعلق ہے تو لوگ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ پلیئر محنت سے آگے بڑھا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2016 میں ٹیم کی کارکردگی سے میرے ذاتی کیریئر میں کافی بدلائوآیا تھا، میں اپنی زندگی عام لوگوں کی طرح گزارتا ہوں۔

شان مسعود نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں بین اسٹوکس کی قیادت میں انگلش ٹیم کے انداز سے متاثر ہوں، ٹیسٹ کرکٹ میں اب فلیٹ وکٹس نہیں ہوتیں، مقابلے چار دن میں مکمل ہوجاتے۔انہوںنے کہاکہ جب آپ حریف پر دبائو ڈالتے ہیں اور تھوڑا مختلف کھیلتے ہیں تو بہتر نتیجہ ملتا ہے، جب آپ کپتان ہوتے ہیں تو صرف اپنا نہیں سوچتے، فیصلہ سازی بہت اہم ہوتی ہے، بطور کپتان یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ پلیئرز کسی فیصلے پر کس حد تک عملدرآمد کرسکتے ہیں۔

ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ ایک کپتان کو بہتر انداز میں چیزوں اور پلیئرز کو مینج کرنا آنا چاہئے، کپتان کو اپنی کارکردگی کے ساتھ ساتھ دوسروں کے معاملات بھی دیکھنا ہوتے ہیں، کبھی کبھار کپتانی کی ذمہ داری کی وجہ سے اپنے کام سے توجہ ہٹ سکتی ہے، اپنے ارد گرد کے ساتھیوں کا خیال رکھنا کافی اہم ہوتا ہے۔شان مسعود نے بتایا کہ بہن کی برسی کے روز پاکستان ٹیم انگلینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میچ میں ناکام ہوئی تھی، اس روز بہن کی یاد میں ایک پوسٹ لگائی اس پوسٹ کے جواب میں مجھے گالیاں دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ جب کپتان بنایا گیا تھا تب بھی بہن کے ساتھ میری ایک پوسٹ پر مجھے برا بھلا کہا گیا تھا، بہن کی وفات کا دکھ کافی گہرا تھا، ان سخت حالات نے مجھے یہ سکھایا کہ ذہنی صحت پر توجہ دینا کتنا ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں