لاہور ( نمائندہ خصوصی)قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے مرکزی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ راج ناتھ سنگھ نے پاکستان میں 20 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا کھلم کھلا اعتراف کیا ہے کہ ایسے واقعات پر کینیڈا اور امریکا میں بھی بھارتی اقدامات پر احتجاج ہوا ہے،جبکہ افغانستان،ایران،بنگلہ دیش ،سری لنکا،نیپال میں بھی بھارت غیر قانونی عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
امریکا،برطانیہ،یورپ کی طرف سب کچھ کے باوجود بھارت کو ڈھیل اور ناجائز سر پرستی دی جا رہی ہے۔اسرائیل کے انسانیت اور نسل کشی کے جنگی جرائم اور بھارت میں اقلیتوں کے خلاف اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور ناجائز قبضہ اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی صریحا خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے اقدامات پر عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مجرمانہ خاموشی بڑا ہی المیہ ہے۔
اسرائیلی صہیونی ظلم عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کے مستقل رکن اگر عالمی امن کے لیے مخلص ہیں تو اسرائیل اور بھارت کے اقدامات کو روکیں اور مظلوم انسانوں کو تباہی سے بچائیں۔ لاکھوں انسانوں کے قتل عام کی ذمہ داری عالمی اداروں کے ممبر ممالک پر بھی ہے۔ پاکستان بھارتی فاشزم اور ممالک میں اس کی دہشت گردی کے چہرے کو بے نقاب کرنے کے لیے مضبوط رائے ہموار کرے۔
لیاقت بلوچ نے مری میں جامع مسجد بلال اور اسلامک سنٹر کا افتتاح کیا، ولی باغ چارسدہ میں اسفند یار ولی خان کی اہلیہ کے انتقال پر تعزیت کی اور دختران اسلام اکیڈمی اور صراط الجنہ جامع مسجد میں معتکفین کے ساتھ نشست سے خطاب کرتے کہا کہ روزہ اور قرآن اہل ایمان کو ہر برائی سے بچانے کے لیے ڈھال بن جاتا ہے۔ ماہ رمضان کی تربیت یہ ہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت تسلیم کی جائے اور ہر حال میں اللہ تعالیٰ اور محمدۖ سے وفاداری اختیار کی جائے۔
امت کے بحرانوں کا علاج اتحاد امت میں ہے۔ مسلم معاشرہ اور مسلم گھرانوں کے اخلاق، تہذیب، ثقافت کا تحفظ قرآن و سنت کی بالادستی تسلیم کر لینے اور عمل میں ہے۔ پاکستان کا نظام چلانے کے لیے قرارداد مقاصد، آئین پاکستان کے ذریعے ریاست کے مذہب اسلام اور قرآن و سنت کی بالادستی کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔
عوام میں اسلام اور انسانیت کی محبت بے پناہ ہے، لیکن بے عمل حکمرانوں نے بے مقصد اور غل غپاڑے کی سیاست کے ساتھ کرپٹ طرز حکمرانی سے ملک و ملت کے لیے بحران پیدا کیے ہیں اور آئین سے انحراف کی وجہ ملک کا ہر ادارہ مفلوج ہوا ہے اور ریاستی آئینی ادارے باہم متصادم ہیں جس سے عام آدمی پس گیا ہے۔