بیجنگ (نمائندہ خصوصی) امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن کا دورہ چین ختم ہو گیا۔ وہ اس سال چین کا دورہ کرنے والی امریکی کابینہ کی پہلی رکن ہیں اور 9 ماہ بعد دوبارہ چین کا دورہ کر رہی ہیں۔ اس عرصے کے دوران، فریقین نے کثیر سطحی اور کثیر جہتی مذاکرات اور تبادلے کیے اور چین اور امریکہ کے سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو مشترکہ طور پر نافذ کرنے، اقتصادی ترقی اور مالیاتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے نئے اتفاق رائے کے نتائج تک پہنچنے پر اتفاق کیا۔ ییلن نے کہا کہ امریکہ اور چین کو “دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو ذمہ داری سے سنبھالنا چاہیے” اور اس بات کا اعادہ کیا کہ چین سے “ڈی کپلنگ” کی کوشش نہیں کی جائے گی۔
ییلن کا بیان بظاہر اچھا لگتا ہے، لیکن اس کے نفاذ کے حوالے سے لوگوں کو زیادہ اعتماد نہیں ہے۔کیوں کہ حقیقت ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ امریکہ چین کی معیشت، تجارت، سائنس اور ٹیکنالوجی کو دباؤ میں لانے کے لیے لامتناہی اقدامات کر رہا ہے اور چینی کمپنیوں کے خلاف پابندیوں کی فہرست طویل سے طویل تر ہوتی جا رہی ہے۔
چین اور امریکہ دنیا کی دو بڑی معیشتیں ہیں۔ چین ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کا نچوڑ باہمی فائدہ اور جیت جیت ہے اور چین اس سمت میں سخت محنت بھی کر رہا ہے تاہم، امریکہ حالیہ برسوں میں چین کے ساتھ مشترکہ کوششوں میں ناکام رہا ہے، اور اپنے عوام سمیت دنیا کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں بھی ناکام رہا ہے۔امریکی اقدامات سب کے سامنے ہیں ۔
چونکہ ییلن نے اس بار “ذمہ داری” کے بارے میں بات کی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اس بارے میں بات کی جائے کہ حقیقی معنوں میں “ذمہ داری” کا کیا مطلب ہے۔ ذمہ داری کسی بھی طرح سے صرف امریکی معیشت کے لیے ذمہ دار ی نہیں ہے اورنہ ہی امریکی مفادات پر مبنی ہونی چاہیئے بلکہ ذمہ داری یہ ہے کہ اپنی متعلقہ کمپنیوں اور لوگوں کے لیے مزید فوائد پیدا کئے جائیں ، باہمی فائدے اور جیت جیت کے نتائج پر غور کیا جائے اور عالمی چیلنجوں کا جواب دینے اور دنیا کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے پر بھی غور کیا جائے ۔ ان ذمہ داریوں کو کیسے ادا کیا جانا چاہیئے اس حوالے سے کئی ایسے اشارے ہیں جن سے صورتحال کو پرکھا اور جانچا جا سکتا ہے ۔
سب سے پہلے تو یہ کہ اقتصادی اور تجارتی مسائل کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیئے اور نہ ہی “سیکیورٹی” کے نام پر “عدم تحفظ” پیدا کیا جانا چاہیے۔اس بنیاد پر چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعاون اقتصادی اور تجارتی مارکیٹ کے قوانین کے مطابق کیا جانا چاہیے۔
ییلن کے موجودہ دورہ چین نے چین کی نئی توانائی کی صنعت میں نام نہاد “زیادہ استعداد” کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ درحقیقت یہ ایک جھوٹ ہے۔ اس سے مراد مارکیٹ کی طلب سے زیادہ اصل پیداواری صلاحیت ہے، لیکن متعلقہ ڈیٹا امریکی نقطہ نظر کی حمایت نہیں کرتا ۔ متعلقہ ماہرین نے نشاندہی کی کہ نئی توانائی کے شعبے میں کیوںکہ چین امریکہ سے زیادہ اعلیٰ معیاری پیداواری صلاحیت فراہم کرتا ہے اور دنیا میں زیادہ مقبول ہے اس لئے اسے امریکہ کی جانب سے “زیادہ استعداد” کے طور پر بیان کرنا بالادستی اور “صرف مجھے امیر ہونے کی اجازت ہے” کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
اس بار ییلن نے دورہ چین کے دوران گوانگ چو اور بیجنگ میں کہا کہ امریکہ چین سے “ڈی کپلنگ” نہیں چاہتا۔ چین اس بیان کا خیر مقدم کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ امریکہ اس ضمن میں ٹھوس اقدامات کرے گا ۔