بیجنگ (نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تاریخ کے منفرد تعلقات ہیں، اس نے کبھی خزاں نہیں دیکھی، اس رشتے میں ہمیشہ بہار رہی ہے،۔ سی پیک نے پاکستان کو توانائی اور انفراسٹرکچر شعبوں کو تبدیل کرنے میں مدد کی ،20 لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا کی ہیں، پاکستان کو چین کی مالی اعانت سے فائدہ ہوا ہے،ہم چین میں پاکستان کا مارکیٹ شیئر آسانی سے 3 ڈالر سے بڑھا کر 30 ارب ڈالر کر سکتے ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے ایک بیانمیں کہا ہے کہ ہم چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )کے دوسرے مرحلے کے پیرامیٹرز کی وضاحت کے لئے چینی ہم منصبوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں جس میں تین شعبوں یعنی زراعت، صنعت اور ٹیکنالوجی میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے علاوہ چین کو برآمدات میں اضافے اور پاک چین تعلیمی و تکنیکی تبادلے کو وسعت دینے پر بھی زور دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تاریخ میں منفرد تعلقات رہے ہیں۔
اس نے کبھی خزاں نہیں دیکھی۔ اس رشتے میں ہمیشہ بہار رہی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کا باغ ہر موسم میں دونوں آہنی برادر ممالک کے عوام کے درمیان تعاون اور افہام و تفہیم کے نئے رنگا رنگ پھولوں سے کھلتا رہا ہے، پروفیسر احسن اقبال نے ملاقات کا آغاز خوبصورت تشبیہ کے ساتھ کیا۔ ‘مسٹر سی پیک’ کہلانے والے احسن اقبال کا ایک اہم کام طویل عرصے سے 10 سال پرانا سی پیک ہے۔ 2013 میں جب ہم نے یہ اقدام شروع کیا تو پاکستان کو روزانہ 16 گھنٹے تک توانائی کی شدید قلت کا سامنا تھا۔ ہم 25 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے منصوبوں کو بروئے کار لانے میں کامیاب رہے جس سے ہمیں 8,000 میگاواٹ صلاحیت تک کے نئے بجلی کے منصوبے قائم کرنے، لاجسٹکس کو اپ گریڈ کرنے، شاہراہوں کی تعمیر وغیرہ میں مدد ملی۔
جب ہم سی پیک کی پچھلی دہائی کا جائزہ لیتے ہیں تو ہم بہت فخر محسوس کرسکتے ہیں۔ سی پیک نے پاکستان کو توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں کو تبدیل کرنے میں مدد کی ہے اور 20 لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چین کی مالی اعانت سے فائدہ ہوا ہے اور یہ غلط معلومات کہ سی پیک ہو یا بی آر آئی قرضوں کا جال ہے، میرے خیال میں کچھ بھی نہیں ہے۔ سی پیک پر مغربی میڈیا کے شور کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ سی پیک نے پاکستان کی معیشت کو بے حد فائدہ پہنچایا ہے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے پر نظر ڈالتے ہوئے ، “ہماری ترجیح کاروبار سے کاروباری تعاون کی طرف بڑھنا ہے۔
چین دنیا سے تقریبا 2.7 ٹریلین ڈالر مالیت کا سامان درآمد کرتا ہے جبکہ پاکستان کا حصہ صرف 3 ارب ڈالر ہے۔ میرے خیال میں ہم چین میں پاکستان کا مارکیٹ شیئر آسانی سے 3 ڈالر سے بڑھا کر 30 ارب ڈالر کر سکتے ہیں۔ بیجنگ کی سڑکوں پر متعدد برقی کاریں دوڑتی ہوئی دیکھ کر انہوں نے کہا ، “چین اب الیکٹرک گاڑیوں میں سرفہرست ہے۔ ہم چین کی مدد سے اپنے نقل و حمل کے شعبے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہم نے آلودگی کو کم کرنے کے لئے ہماری نقل و حمل میں ای وی کو زیادہ سے زیادہ حصہ دینے کے لئے اہداف بھی مقرر کیے ہیں۔ اپنے دورے کے دوران میں کچھ چینی کمپنیوں سے ملاقات کر رہا ہوں جو الیکٹرک گاڑیاں بنانے کے لیے پاکستان میں پلانٹ لگانے میں دلچسپی رکھتی ہیں اور خاص طور پر ہماری دلچسپی الیکٹرک بسوں کے بارے میں ہے۔
چائنہ انکنامک نیٹ کے مطابق اس کے علاوہ آئی ٹی کے پاس پاکستانی کاروباری اداروں کے لیے چین میں اپنی خدمات فراہم کرنے کا بہت بڑا موقع ہے کیونکہ ہماری لاگت بہت کم ہے۔ پاکستان دنیا میں فری لانسرز کا تیسرا سب سے بڑا پول ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت ترقی کے پورے سپیکٹرم کو نئی شکل دے رہی ہے۔ پاکستان اپنے تعلیمی شعبے، صحت کے شعبے اور اپنی معیشت میں مصنوعی ذہانت کو اپنانے کے لئے اپنے منصوبے بھی تیار کر رہا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کے لئے چین کے ساتھ مزید تعاون کے منتظر ہیں کیونکہ چین اس شعبے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔