اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جب ہم آئین کی بات کرتے ہیں تو بعض ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے خلاف بات کر رہے ہیں ہم چاہتے ہیں جس طرح دنیا بھر کی افواج اپنی آئینی حدود میں کام کرتی ہیں آپ بھی اسی حدود میں کام کریں۔تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان دن بدن ترقی کے بجائے تنزلی کی جانب بڑھ رہا ہے اگر ہم نے ملک کو تباہ کرنے والوں کے ہاتھ نہ روکے تو یہ ملک نہیں رہے گا، یہ ملک اس لیے نہیں بنایا تھا کہ ہم لوگوں کی ماں بہن کو گالیاں دیں، دنیا جہان کی ہر نعمت اس ملک میں ہے،
سورہ رحمن میں اللہ نے جو نعمتیں بیان کی وہ پاکستان میں موجود ہیں مگر لیکن سوال یہ ہے کہ اس سب کے بعد بھی ہم بھوکے کیوں مر رہے ہیں؟ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے آئین کی پاس داری نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم آئین کی بات کرتے ہیں تو بعض ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے خلاف بات کر رہے ہیں ہم خود کہتے ہیں کہ ملک جاسوسی اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا ہم چاہتے ہیں ہماری افواج دنیا کی بہترین افواج میں سے ہو لیکن ہم چاہتے ہیں کہ افواج اپنے دائرے میں رہیں، جس طرح پوری دنیا کی افواج اپنی آئینی حدود میں کام کرتی ہیں آپ بھی اسی حدود میں کام کریں۔انہوں ںے کہا کہ میں سخت ترین بات بھی آرام سے کرنے کا قائل ہوں، نواز شریف کہتے تھے ووٹ کو عزت دو، ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دی جائے، تمام انسان برابر ہیں ہمیں امیر اور غریب میں تفریق ختم کرنی ہوگی، منتخب پارلیمان کو طاقت کا سر چشمہ بنانا ہوگا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج ہماری حالت بہت خراب ہے عدلیہ دبا میں ہے، آج حالات ایسے ہیں کہ اگر پیسے والا دعوی کردے کہ فلاں کی بیوی میری بیوی ہے تو پاکستانی عدالت میں اس کے حق میں فیصلہ آجائے گا، لوگ اس کے حق میں جھوٹی گواہی دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک مارشل لا، دوسرا مارشل لا اور پھر تیسرا مارشل لا، اب اگر آئین کو روندا گیا تو ہم سب کو یہ اعلان کرنا چاہیے کہ ہم سب سڑکوں پر ہوں گے، ہم ہر صورت میں آئین پاکستان کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔
انہوںنے کہاکہ سینٹ الیکشن میں ایک ایک ووٹ 60 سے 70 کروڑ روپے میں فروخت ہوا، یہاں ایک ووٹ خریدنے کے لیے 70 کروڑ دیے جاتے ہیں اور ایک پریس کلب کو چلانے کے لیے سالانہ 50 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب حقیقی معنوں میں خواتین کو ان کے حقوق دینا ہوں گے، قرآن مجید کے مطابق خواتین کو ان کے حقوق دیے جائیں۔