اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ریلوے کافی عرصے سے خسارے کا شکارہے،ملازمین کا بوجھ زیادہ ہے،پنشن اور تنخواہ اسی فیصد ہے،صرف بیس فیصد سے ریلوے چلایا جا رہا ہے،ہم پنشن دیں یا ریلوے چلائیں، ریلوے میں جعلی بھرتیاں کی جاتی ہیں،ریلوے کا اپنا خودمختار بورڈ ہے،سینٹر شہادت اعوان نے کہا کہ ریلوے میں سات ارب روپے کی کرپشن کی خبر شائع ہوئی ، ریلوے نے تردید نہیں کی،سینٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس ملک میں مینڈیٹ چوری ہو جاتا ہے آپ ریلوے میں چوری کی بات کرتے ہیں،سینٹر دنیش کمار نے کہا کہ گزشتہ سال ریلوے کو سینتالیس ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جو ان کی نااہلی ہے۔یہ ادارہ سفید ہاتھی ہے ۔
سینٹ کا اجلاس بدھ کو ساڑھے دس بجے قائم مقام چئیرمین سینٹ سیدال خان کی صدارت میں تلاوت سے شروع ہوا۔وقفہ سوالات کے دوران سینٹر شہادت اعوان نے کہا کہ وزیر ریلوے ہی نہیں ہیں میںکس سے سوال کروں،پینسٹھ کی جنگ میں اتنے لوگ نہیں مرے جتنے ریلوے حادثات میں شہید ہوئے ہیں۔ریلوے کا برا حال ہے ،وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ریلوے کافی عرصے سے خسارے کا شکارہے۔ملازمین کا بوجھ زیادہ ہے۔پنشن اور تنخواہ اسی فیصد ہے۔صرف بیس فیصد سے ریلوے چلایا جا رہا ہے۔ریلوے ایک چیلنج بن چکا ہے۔کرپشن کے خلاف انکوائریاں جاری ہیں اور کئی ملازم برخاست کیے گئے ہیں اور ان سے ریکوریاں بھی کی گئی ہیں۔ریلوے نے آپریشنل سرگرمی سے پندرہ ارب روپے کمائے ہیں۔سینٹر شہادت اعوان نے کہا کہ ترانوے ملازمین کرپشن میںملوث ہیں ،من پسند لوگوں کو بچایا جا رہاہے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ریلوے کا حالیہ بجٹ ایک سو دس ارب روپے ہے جس کا ستر فیصد پنشن اور تنخواہ ہے اب بتائیں ہم کیا کریں۔سالانہ چالیس ارب روپے کی تو پنشن ہے۔ہم پنشن دیں یا ریلوے چلائیں۔
سینٹر شہادت اعوان نے کہا کہ ریلوے میں سات ارب روپے کی کرپشن کی خبر شائع ہوئی لیکن ریلوے نے تردید نہیںکی۔اصل مسئلہ بدعنوانی ہے۔اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ حکومت ریلوے کو سبسڈی نہیںدے رہی ہے۔فریٹ آمدن میں بھی ڈھائی گنا اضافہ ہوا ہے۔سینٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس ملک میں مینڈیٹ چوری ہو جاتا ہے آپ ریلوے میں چوری کی بات کرتے ہیں ۔ہمیں ہر سال کے حساب سے اعدادو شمار بتائیں جائیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ریلوے کی اربوں روپے کی جائیداد مشرف دور میں لیز پر دی گئی جو ہم نے مشکل سے واگزار کرائی ہے۔ریلوے کی آپریشنل آمدن بڑھ کر ساٹھ ارب روپے ہوگئی ہے۔سینٹر دنیش کمار نے کہا کہ گزشتہ سال ریلوے کو سینتالیس ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جو ان کی نااہلی ہے۔یہ ادارہ سفید ہاتھی ہے۔وزیر قانون نے کہاکہ ریلوے کاترقیاتی بجٹ صرف پانچ فیصد ہے ۔قیام پاکستان سے اب تک ایک کلومیٹر نیا ٹریک نہیں بچھا سکے ہیں۔یہ قومی ادارہ ہے اور غریب آدمی کی سواری ہے ہم مل جل کر اسے ٹریک پر واپس لائیں گے۔ سینٹر شہادت اعوان نے کہا کہ صرف ایک سال میں ریلوے کے ایک سو سات حادثات ہوئے ہیں۔درجنوں قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔
یہ سلسلہ کون روکے گا۔پٹریوں کا برا حال ہے۔سب سے زیادہ حادثات سندھ میں ہوئے ہیں۔کھلے پھاٹکوںکے باعث زیادہ واقعات ہوتے ہیں۔روہڑی سے کراچی تک ٹریک کا برا حال ہے۔ریلوے نے کرایوں میں چوون فیصد اضافہ کیا ہے جو زیادتی ہے۔اب یہ غریب کی سواری نہیں رہی۔اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ ریلوے میں جعلی بھرتیاں کی جاتی ہیں۔ریلوے کا اپنا خودمختار بورڈ ہے۔چئیرمین نے ریلوے کرپشن کا سوال متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔