بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ستترہویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی جانب سے تائیوان سے متعلق تجویز کو مسترد کیے جانے پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ۔
چینی میڈ یا کے مطا بق منگل کے روز انہوں نے کہا کہ ستترہویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی جنرل کمیٹی اور اس کے مکمل اجلاس نے اپنے علیحدہ علیحدہ فیصلوں میں “تائیوان کو ڈبلیو ایچ اےمیں بطور مبصر شرکت کی دعوت” کی انفرادی ممالک کی طرف سے پیش کی گئی نام نہاد تجویز کو واضح طور پر مسترد کر دیا ۔ یہ مسلسل آٹھواں سال ہے جب ڈبلیو ایچ اے نے تائیوان سے متعلق نام نہاد تجاویز کو مسترد کیا ہے۔
ڈبلیو ایچ اے میں تائیوان سے متعلق معاملات پر چین کے موقف کو بین الاقوامی برادری نے بڑے پیمانے پر سمجھا اور اس کی حمایت کی ہے اور 100 سے زائد ممالک نے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کو خصوصی خطوط میں واضح طور پر چین کے موقف کی حمایت کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک چین کا اصول بین الاقوامی برادری کی خواہش اور وقت کا رجحان ہے اور اسے کسی بھی جانب سے چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
ترجمان نے کہا کہ ہم تائیوان کے طبی ماہرین کو ڈبلیو ایچ او کی تکنیکی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور متعلقہ چینلز کے ذریعے ڈبلیو ایچ او کی طرف سے آگاہ کی جانے والی صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال سے تائیوان کے ہم وطنوں کو بروقت اطلاع دینے سمیت دیگر تمام طریقوں سے تائیوان کے ہم وطنوں کی صحت کے حقوق کا مؤثر طریقے سے تحفظ جاری رکھیں گے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ کی دیگر عالمی تنظیموں کے لیے چین کے مستقل نمائندے چھن شو نے جنیوا میں میڈیا کو بتایا کہ حقائق نے بارہا ثابت کیا ہے کہ تائیوان سے متعلق سیاسی جوڑ توڑ کا کوئی راستہ نہیں ہے اور ایک چین کے اصول کو چیلنج کرنے والا کوئی بھی منصوبہ ناکام رہے گا