چین عرب تعلقات

چینی صدر نے چین عرب تعلقات کی اگلی ترقیاتی سمت پر مبنی تصور پیش کر دیا

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین عرب ممالک تعاون فورم کی 10 ویں وزارتی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں اپنے کلیدی خطاب میں اعلان کیا کہ چین 2026 میں دوسری چین عرب ممالک سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے گا جو ان کے خیال میں چین عرب تعلقات میں ایک اور سنگ میل ثابت ہو گی ۔ یہ موجودہ کانفرنس کا سب سے اہم نتیجہ ہے۔ صدر شی جن پھنگ نے چین عرب تعلقات کی اگلی ترقیاتی سمت اور چین عرب ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو تیز کرنے کے لئے ” تعاون کے پانچ بڑے نمونوں “پر مبنی تصور بھی پیش کیا۔ اسی روز افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے والے متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان نے سوشل میڈیا پر چینی زبان میں پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘عرب ممالک اور چین کے تعلقات تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔

‘ اس سال چین عرب ممالک تعاون فورم کے قیام کی 20 ویں سالگرہ ہے۔ گزشتہ 20 سالوں میں چین عرب تعلقات جنوب جنوب تعاون کی مثال بنے ہیں۔ دسمبر 2022 میں پہلے چین عرب ممالک سربراہ اجلاس میں تجویز پیش کی گئی تھی کہ “نئے عہد کے چین-عرب ہم نصیب سماج کی تکمیل کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے”۔ اس وقت بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر میں شریک 22 عرب ممالک میں اس منصوبے کو مکمل کوریج حاصل ہے، جس سے دونوں اطراف کے تقریبا 2 ارب افراد مستفید ہو رہے ہیں۔ چین عرب عملی تعاون کے “آٹھ بڑے مشترکہ اقدامات” نے اہم ابتدائی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

بحرین، مصر، تیونس اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان مملکت نے موجودہ وزارتی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ عرب ویکلی نے تبصرہ کیا کہ چاروں عرب ممالک کے سربراہان مملکت کی شرکت نے دونوں فریقوں کی مشترکہ خواہش اور پختہ عزم کو ظاہر کیا ہے کہ وہ اتحاد اور تعاون کے ذریعے چین عرب تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جائیں گے ۔
موجودہ کانفرنس “مسئلہ فلسطین پر چین اور عرب ممالک کا مشترکہ اعلامیہ” بھی جاری ہوا جو غزہ میں تنازعہ کے فوری خاتمے اور مسئلہ فلسطین کے جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے لئے منصفانہ آواز بلند کرتا ہے، جس سے دنیا کو واضح پیغام بھیجا گیا ہے کہ جنگ غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتی، انصاف مستقل طور پر مٹایا نہیں جا سکتا، اور دو ریاستی حل کو من مانے طریقے سے بدلا نہیں جا سکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں