بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کے وزیر دفاع دونگ جون نے 21ویں شنگریلا ڈائیلاگ میں “چین کے گلوبل سیکیورٹی تصور” پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کلیدی تقریر کی۔اتوار کے روز دونگ جون نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا افراتفری میں گھری ہوئی ہے اور تمام ممالک کے لوگ پرامن ترقی کے لیے قدرے بے چین ہیں، ایشیا پیسیفک خطے میں خوشحالی اور استحکام کی دہائیوں اور عالمی شہرت یافتہ “ایشیا پیسیفک معجزہ” نےعالمی ترقی کو مضبوط تحریک دی ہے ، عالمی سلامتی کے لئے مستحکم بنیاد فراہم کی ہے، اور دنیا کے لیے نئے ثمرات لائے ہیں ۔
ایشیا پیسفک خطے میں ترقیاتی کامیابیاں اور استحکام کا حصول آسان نہیں ہے، جو خطے کے تمام ممالک کے عوام کی مشترکہ دانشمندی اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے اور ان کی قدر کرنے کی ضرورت ہے۔ چین تسلط پسندی اور طاقت کی سیاست کو ایشیا پیسیفک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گا، خطے میں جغرافیائی سیاسی تنازعات اور سرد جنگیں اور گرم جنگیں شروع نہیں ہونے دے گا، اور کسی ملک یا طاقت کو یہاں جنگ یا افراتفری شروع کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
صدر شی جن پھنگ نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا تصور اورگلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشیٹو پیش کئے، جو تاریخ کے عمومی رجحان سے مطابقت رکھتے ہیں اور تمام ممالک کے لوگوں کی بہتر زندگی کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہیں۔چینی فوج تمام فریقوں کے ساتھ مل کر ایشیا پیسیفک میں ان تصورات اور انیشیٹوز کے نفاذ کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے تاکہ خطے کے لوگوں کو بہتر فائدہ پہنچے۔
انہوں نے واضح کیا کہ چین کی قومی دفاعی پالیسیاں اور تصورات تسلسل سے ان نکات میں جھلکتے ہیں جن میں ہم آہنگی جیسی قیمتی قدر کی حمایت ،مشترکہ سلامتی کی جستجو ،مساوات اور احترام پر قائم رہنا ،کھلے پن اور جامعیت پر توجہ دینا اور مرکزی مفادات کا دفاع شامل ہیں۔
دونگ جون نے اس بات پر زور دیا کہ سب جانتے ہیں کہ امور تائیوان چین کے مرکزی مفادات کا مرکز ہیں اور ایک چین کا اصول طویل عرصے سے بین الاقوامی تعلقات کا بنیادی اصول بن چکا ہے جسے دنیا تسلیم کرتی ہے۔ چینی پیپلز لبریشن آرمی ہمیشہ سے ایک طاقتور اور ناقابل تسخیر قوت رہی ہے جو مادر وطن کی وحدت کے لیے پرعزم ہے اور “تائیوان کی علیحدگی” کو روکنے کے لیے بروقت، مضبوط اور طاقتور اقدامات کرے گی اور ایسی ہر سازش کو ناکام بنائے گی! جو کوئی تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی جرات کرے گا وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا اور خود فنا ہو جائے گا!
چین نے اس موقع پر ایشیا پیسیفک خطے میں طویل مدتی امن اور استحکام کے تحفظ کے لیے چھ تجاویز پیش کیں۔
پہلا، تمام ممالک کے جائز سیکیورٹی مفادات کی حفاظت کی جائے۔
دوسرا، ایک منصفانہ اور معقول بین الاقوامی نظم کو مشترکہ طور پر قائم کیا جائے۔
تیسرا، علاقائی سیکیورٹی ڈھانچے کے کردار کو بروئے کار لایا جائے۔
چوتھا، کھلے اور عملی دفاعی تعاون کو فروغ دیا جائے۔
پانچواں، بحری سلامتی تعاون کے لیے ایک ماڈل تشکیل دیا جائے۔
چھٹا، ابھرتے ہوئے شعبوں میں سیکیورٹی گورننس کو مضبوط بنایا جائے۔