لاہور(نمائندہ خصوصی)گورنر خیبر پختونخوا ہ فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے تو ملک بہتری کی طرف جائے گا،پاکستان کو نظریہ ضرورت کے تحت نہیں چلایا جاسکتا، 9 مئی والے حکومتوںمیں آئیں گے، وزیراعلی بنیں گے تو یہ سوالیہ نشان ہے، عدالتیں 9 مئی والوں کو سزائیں دیں،اگر بانی پی ٹی آئی یہ کہتے ہیں کہ متنازعہ ٹوئٹ انہوں نے نہیں کی تو یہ بتائیں کہ وہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کب کی؟ ،کل تک وہ ٹوئٹ موجود تھی اور وہ شخص اتنا نالائق اور نا اہل ہے کہ اس کو یہ نہیں پتا کہ میں اپنا ٹوئٹر کس کو دے رہا ہوں؟،میں فارم 45 والا گورنر ہوں جس کو فارم 47 پر اعتراض ہے عدالتیں اور فورم حاضر ہیں، اپنے ثبوت کے ساتھ جائیں اور بتائیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، عدالتیںجو فیصلہ کریں گی ہم مان لیں گے، پارلیمنٹ ہی وہ فورم ہے جس پر چیزیں ٹھیک ہوسکتی ہیں۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اداروں کا آپس میں ٹکرا ئوہونا چاہیے، ہمیں چاہیے کوئی صوبہ اچھا کام کر رہا ہے تو اس کی طرح کام کریں، چاہتے ہیں سندھ کی طرز پر ہسپتال باقی صوبوں میں بھی بنیں۔انہوں نے کہا کہ آئین میں 18 ویں اور 19 ویں ترمیم کا کریڈٹ پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کو جاتا ہے، میں 5 سال ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی رہا ہوں، کسی نے مجھے لکھی ہوئی تقریر نہیں بھیجی،مجھے کبھی کسی نے فون یا میسج نہیں بھیجا کہ آپ نے پارلیمنٹ کو کیسے چلانا ہے، مجھے نہیں پتہ تقاریر کس کے پاس آتی ہیں اور کہاں لکھی جاتی ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکائونٹ سے متنازعہ ٹویٹ ہوا، یہ کہتے ہیں ہم نے ٹویٹ نہیں کیا، کل تک ٹویٹ موجود تھا، مثال کے طور پر پہلی بات تو یہ کہ مجھے میرا ٹوئٹر اکائونٹ خود استعمال کرنا چاہیے اور اگر میں کسی کو دے بھی رہا ہوں تو اس پر پکا اعتماد کر ہونا چاہیے، لیکن بانی پی ٹی آئی مردم شناس نہیں ہے، یا تو وہ کہیںمیں نے اس کو کہا ہے ٹوئٹ کرنے یا مانے کہ میں اتنا نالائق اور نا اہل ہوں کہ اپنا ٹوئٹر چلانے کے لیے ایک اہل شخص کو نہیں ڈھونڈ سکا۔انہوںنے کہا کہ آج یہ کہتے ہیں چیئرمین نیب کا انتخاب مک مکا پر کیا گیا، چیف الیکشن کمشنر کا انتخاب کس نے کیا تھا؟ ،جو ان کو سیٹیں جتوائے وہ اچھا اور جو نہ جتوائے وہ برا ہے؟ ،آپ کو باقی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنا پڑے گا، اب وہ وقت چلا گیا جب آپ کسی کے کندھوں اور بیساکھیوں پر آتے تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نظریہ ضرورت کے تحت نہیں چلایا جاسکتا، 9 مئی والے حکومتوںمیں آئیں گے، وزیراعلی بنیں گے تو یہ سوالیہ نشان ہے، عدالتیں 9 مئی والوں کو سزائیں دیں۔
انہوں نے کہا کہ جس کو فارم 47پر اعتراض ہے وہ ثبوت لے کر متعلقہ فورم پر جائیں ، وہاں سے فیصلے آئیں ہم مان لیں گے۔ہم نے تو شہید بھٹو کا عدالتی قتل بھی مان لیا تھا اور 40 سال بعد ہمیں بتایا گیا کہ وہ عدالتی قتل ہوا تو کیا شہید بھٹو واپس آسکتے ہیں؟ لیکن ہم تب بھی کہتے ہیں کہ آپ عدالتوں میں جائیں، آپ پارلیمان میں آئیں، آپ کو دیگر جماعتوں کے ساتھ بیٹھنا پڑے گا۔اب وہ زمانے گئے جب یہ کسی کے کندھوں پر آتے تھے، یہ ابھی بھی اشارے کرتے ہیں کہ ہمیں سیاستدانوں کے ساتھ نہیں بلکہ ان کے ساتھ بیٹھنا ہے جن کے کندھوں پر چڑھ کر ہم پچھلی دفعہ آئے تھے۔انہوںنے کہا کہ اندھیرے کے بعد ہمیشہ اجالا ہوتا ہے، حکومت کی کوشش ہے ملک کو بحرانوں سے نکالیں، وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں ہر طرف اجالے ہوں گے، جس صوبے سے میرا تعلق ہے وہاں پنجاب سے زیادہ مشکلات ہیں۔
٭٭٭٭٭