ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2009 کے یادگار لمحات آج بھی کھلاڑیوں کے ذہنوں میں تازہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)2009 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی فاتح پاکستان ٹیم کے کھلاڑی اس تاریخی جیت کے ایک ایک لمحے کو آج بھی محسوس کرتے ہیں، ساتھ ہی یہ کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں حصہ لینے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے بھی نیک خواہشات رکھے ہوئے ہیں کہ بابراعظم اور ان کے ساتھی کھلاڑی پندرہ سال پہلے کی جیت کو دوہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور یہ ٹیم فاتح بن سکتی ہے۔یاد رہے کہ پاکستان نے یونس خان کی قیادت میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2009 کے فائنل میں سری لنکا کو شکست دے کر پہلی مرتبہ اس مختصر فارمیٹ کا عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ اس ٹیم میں شامل شاہد آفریدی،مصباح الحق،سعید اجمل،محمد عامر،عبدالرزاق اور شعیب ملک نے پی سی بی پوڈکاسٹ کے خصوصی ایڈیشن میں ان خوبصورت یادوں کو پھر سے تازہ کیا ہے۔

شاہد آفریدی نے جو جنوبی افریقہ کے خلاف سیمی فائنل اور پھر فائنل میں نصف سنچریاں بناکر پلیئر آف دی میچ قرار پائے تھے کہا کہ پاکستان ٹیم جس اعتماد کے ساتھ فائنل میں میدان میں اتری تھی اس میں ہمیں یہ یقین تھا کہ یہ فائنل ہمارا ہے اور کوئی بھی ہم سے یہ فائنل نہیں چھین سکتا۔شاہد آفریدی کے مطابق نیوزی لینڈ کے خلاف کامیابی نے ہمیں بھرپور اعتماد دے دیا تھا اور اسی اعتماد کے ساتھ ہم نے سیمی فائنل اور فائنل کھیلا تھا۔ شاہد آفریدی نے کپتان یونس خان کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے فیصلوں اور کپتانی نے ہر کھلاڑی کو اعتماد دے رکھا تھا۔ یہ یونس خان ہی تھے جنہوں نے انہیں اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کے لیے کہا جس کی وجہ سے انہیں دو میچ وننگ پرفارمنسز دینے کا موقع ملا۔ کسی بھی کھلاڑی کے لیے یہ سنہری موقع ہوتا ہے کہ وہ بڑے میچ میں اپنی پرفارمنس سے ہیرو بن جائے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی جیت میں ہر کھلاڑی نے اپنا کردار بخوبی نبھایا تھا،عمرگل کا نیوزی لینڈ کے خلاف اسپیل کبھی نہیں بھلایا جاسکتا،ان کے علاوہ ہر کھلاڑی نے اپنی ذمہ داری محسوس کی اور ٹیم کے لیے زبردست پرفارمنس دی۔شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں حصہ لینے والی پاکستان ٹیم کے بارے میں کہا کہ یہ ٹیم فائنل کھیل سکتی ہے، ویسٹ انڈیز کی وکٹیں پاکستانی بولرز کو سوٹ کرتی ہیں،ٹیم کی بولنگ اور بیٹنگ اچھی ہے تاہم آپ کو فیلڈنگ میچ جتوائے گی،سینئر کھلاڑیوں کو چاہیے کہ وہ سب مل کر کپتان بابراعظم کو سپورٹ کریں، بابراعظم کو بھی چاہیے کو بہ بلاخوف و خطر فیصلے کریں۔مصباح الحق کے مطابق ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2007 کے ہارنے کا سب کو بہت زیادہ دکھ تھا یہی وجہ ہے کہ 2009میں ہم سب کا ہدف یہی تھا کہ ہم نے جیتنا ہے اور جب ٹیم جیتی تو وہ سب سے زیادہ خوش اس لیے بھی تھے کہ 2007 میں وہ فائنل کو فنش نہیں کرپائے تھے۔

مصباح الحق کے مطابق ٹیم کی تیاری اچھی تھی لیکن ہمارے قدم ابتدا میں ڈگمگارہے تھے جیسا کہ عام طور پر ہمارے ساتھ آئی سی سی ٹورنامنٹ میں ہوتا ہے لیکن ٹیم صحیح وقت پر فارم میں آئی اور نیوزی لینڈ کے میچ سے ہم نے ٹیک آف کیا،عمرگل اور سعید اجمل کی بولنگ نمایاں رہی تھی کامران اکمل بہت اچھا کھیل رہے تھے جبکہ شاہد آفریدی کا اوپر کے نمبر پر آکر اسکور کرنا ٹیم کے لیے کارآمد ثابت ہوا۔مصباح الحق نے کپتان یونس خان کے بارے میں کہا کہ جب فائنل میں جیت قریب تھی تو یونس خان نے خود بیٹنگ کے لیے جانے کے بجائے مجھے بھیجا کیونکہ یونس خان کو معلوم تھا کہ میں 2007 کے فائنل میں میچ فنش نہیں کرسکا تھا لہذا وہ چاہتے تھے کہ میں اس بار جیت کے موقع پر کریز پر موجود رہوں۔ میرے لیے وہ واقعی جذباتی موقع تھا۔مصباح الحق نے موجودہ ٹیم کے بارے میں کہا کہ اسے خود پر یقین رکھنا ہوگا کیونکہ یہ ایک متوازن ٹیم ہے جسے ویسٹ انڈیز کی کنڈیشنز میں دوسری ٹیموں پر برتری حاصل ہے۔

یہ ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت سکتی ہے۔سعید اجمل کے مطابق آئرلینڈ کے خلاف چار وکٹوں کی پرفارنس کے نتیجے میں وہ ایک اچھے بولر کے طور پر دنیا کے سامنے آئے لیکن ان کے نزدیک سب سے بہترین وکٹ جنوبی افریقہ کے ڑاک کیلس کی تھی۔سعید اجمل نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ پاکستان ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت کر آئے۔محمد عامر کے مطابق وہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ وہ فاتح ٹیم کا حصہ تھے۔

ایک نوجوان کی حیثیت سے وہ پریشر محسوس کررہے تھے لیکن یونس خان نے حوصلہ بڑھایا۔محمد عامرنے فائنل میں تلکارتنے دلشن کی وکٹ کے بارے میں کہا کہ دلشن پورے ٹورنامنٹ میں زبردست فارم میں تھے اور ہم نے خاص حکمت عملی کے تحت ان کی وکٹ حاصل کی۔محمد عامر نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ ایک بار پھر ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔شعیب ملک کے مطابق 2009 کی جیت اس لیے اہمیت رکھتی تھی کہ اس نے دو سال پہلے کی ناکامی کی تلافی کردی،ان کے لیے سب سے یادگار لمحہ وہ تھا جب پاکستان فائنل جیتا تھا اور وہ اسوقت کریز پر شاہد آفریدی کے ساتھ موجود تھے۔شعیب ملک کو وہ لمحہ بھی اچھی طرح یاد ہے جب یونس خان نے ٹرافی وصول کرتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ ان سے پہلے یہ ٹرافی اٹھائیں کیونکہ وہ زیادہ اس کے حقدار ہیں۔یونس خان کو 2007کا ایونٹ یاد تھا جس میں ہم صرف ایک قدم فتح سے دور رہ گئے تھے۔

شعیب ملک نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان کی موجودہ ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اچھی کارکردگی دکھانے کے امکانات روشن ہیں۔عبدالرزاق کے مطابق ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2009 کی جیت نے پاکستان کی کرکٹ پر بہت مثبت اثرات مرتب کیے۔ یاسر عرفات کے ان فٹ ہوجانے کے سبب انہیں وہ ایونٹ کھیلنے کو ملا جو ان کے لیے چیلنج بھی تھا اور انہیں خوشی ہے کہ انہوں نے اس میں اچھی پرفارمنس بھی دی خاص کر فائنل میں سنتھ جے سوریا سمیت تین وکٹیں۔عبدالرزاق نے موجودہ ٹیم کے بارے میں کہا کہ اسے کسی بھی مرحلے پر ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور ایک ہوکر کھیلنا چاہیے۔انہیں امید ہے کہ پاکستان پندرہ سال بعد دوبارہ ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپئن بنے گا۔
٭

اپنا تبصرہ بھیجیں