اسلام آ باد (نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم شہباز شر یف کی دورہ چین کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ اور چینی وزیر اعظم لی چھیانگ سے ملا قاتو ں کے حوالے سے مشتر کہ اعلا میہ جا ری کر دیا گیا ہے ۔ اتوار کے روز دونوں اطراف سے جاری کر دہ اعلامیہ کے مطا بق پا کستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چین اور پاکستان ہر موسم میں اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار اور آہنی دوست ہیں۔چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاک چین تعلقات چین کی سفارت کاری کی ترجیحی سمت ہیں جبکہ پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ پاک چین تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں۔
دونوں فریقین چین پاکستان تعلقات کو اسٹریٹجک اور طویل المیعاد نقطہ نظر سے دیکھتے اور فروغ دیتے رہیں گے، دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کریں گے، دونوں ممالک کی سماجی اور معاشی ترقی کو فروغ دیں گے، علاقائی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں گے اور نئے دور میں چین پاک ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں تیزی لائیں گے۔
اعلامیے میں دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 کو کوئی سوال یا چیلنج نہیں کیا جانا چاہیے۔ پاکستان نے ون چائنا پالیسی پر اپنی پختہ پاسداری کا اعادہ کیا کہ تائیوان عوامی جمہوریہ چین کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے، پاکستان قومی اتحاد کے حصول کے لئے چین کی طرف سے کی جانے والی تمام کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور کسی بھی قسم کی “تائیوان کی علیحدگی ” کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
پاکستان سنکیانگ، شی زانگ، ہانگ کانگ اور جنوبی بحیرہ چین سے متعلق امور پر چین کی بھرپور حمایت کرے گا۔ چین اپنی قومی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے دفاع، قومی حالات کے مطابق ترقیاتی راستے کا آزادانہ انتخاب، قومی سلامتی، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے تحفظ کی کوششوں، دہشت گردی کے خلاف جدوجہد اور بین الاقوامی اور علاقائی امور میں بڑا کردار ادا کرنے میں پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم پائلٹ پراجیکٹ ہے۔ سی پیک کے آغاز کے بعد سے دونوں فریقین نے وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے تصور پر عمل کیا ہے اور سی پیک کی تعمیر میں بھر پور نتائج حاصل کیے ہیں، جس نے پاکستان کی قومی ترقی کی حالت کو بدل دیا ہے، پاکستانی عوام کے ذریعہ معاش اور فلاح و بہبود کو فائدہ پہنچایا ہے اور چین اور پاکستان کی مربوط ترقی کو فروغ دیا ہے۔ سی پیک کی مشترکہ تعمیر میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کی بنیاد پر دونوں فریق اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی حمایت کے لیے چین کے پیش کردہ آٹھ اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مل کر کام کریں گے اور مشترکہ طور پر گروتھ کوریڈور، روزگار کا کوریڈور، جدت طرازی کا کوریڈور، گرین کوریڈوراور کھلے کوریڈورکی تعمیر کریں گے۔
فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ صدر شی جن پھنگ پیش کردہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور نے انسانی معاشرے میں ترقی کی سمت کی رہنمائی کی ہے، عالمی حکمرانی کے عمل کو مضبوط بنایا ہے اور بین الاقوامی تعلقات کو صحیح طریقے سے سنبھالنے کے لئے ایک نیا راستہ کھولا ہے۔ دونوں فریق گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے نفاذ کو فعال طور پر فروغ دینے کے لیے تیار ہیں اور انسانیت کے لیے امن اور ترقی کے مقصد میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالنے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔