مسعود خان

چین سے تعلقات امریکہ کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں،مسعود خان

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی )امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ چین سے ہمارے تعلقات امریکہ کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں،پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے سے بات کرنے کے لیے مطلوبہ سازگار ماحول پیدا کرنا چاہیے، امریکہ کے بھارت کی طرف جھکا ﺅ سے خطے میں سٹریٹجک عدم توازن بڑھ رہا ہے جو سنگین خطرات کا باعث بن سکتاہے، ،امریکی حکومت متوازن انداز اپنائے ، دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی کوششوں کے تحت امریکی پاکستان میں زیادہ سے زیاد ہ سرمایہ کاری کریں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھایا جائے، ہم نے دہشت گردی کے خاتمے میں تعاون کیا اور مل کر دہشت گرد تنظیموں کی کمر توڑ دی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی ریاست پنسیلوانیا کے شہر فلاڈیلفیا میں عالمی امور کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے امریکی کاروباری اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنے سرمایہ کاری خاص طور پر ٹیک سٹارٹ اپس، قابل تجدید توانائی، زراعت اور صنعتوں کے پورٹ فولیوز میں اضافہ کریں۔

پاکستانی سفیر نے سکالرز ، پالیسی سازوں، قانون سازوں، صنعت کاروں، کاروباری رہنماں اور پرفیشنلز کے اجتماع کو بتایا کہ پاکستان امریکی صنعت کاروں کے لیے ایک بڑی مارکیٹ ہے۔اگر آپ جدید ترین مصنوعات تیار کرتے ہیں تو پاکستان میں آپ کے 240 ملین صارفین ہیں۔ مسعود خان نے اپنے ریمارکس میں پاک امریکا تعلقات، دہشت گردی کے خلاف جنگ، انخلا کے بعد کے دور میں دوطرفہ تعلقات کی بحالی، پاک بھارت تعلقات اور علاقائی استحکام کے امور پر بات کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ سرمایہ کاری اور تجارت کے مواقع پر توجہ مرکوز کی جنہوں نے تعلقات کو نئی جہت فراہم کی ۔

انہوں نے پاک امریکا تعلقات کی بنیادوں خاص طور پر قیام پاکستان کے بعد ابتدائی دنوں میں امریکا کی حمایت اور جنگ اور امن دونوں میں دونوں ممالک کی مضبوط شراکت داری کا تذکرہ کیا اور سات دہائیوں پر محیط تعلقات کا ایک جامع جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک اب عوام پر مرکوز سفارت کاری میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک بڑی افرادی قوت ہے اور یہ بڑھ رہی ہے۔پاکستان ڈیجیٹل طور پر باقی دنیا کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور پاکستانی سینکڑوں اداروں کے ساتھ مستقبل کی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خاتمے میں تعاون کیا اور مل کر دہشت گرد تنظیموں کی کمر توڑ دی۔ القاعدہ کی حیثیت اب وہ نہیں رہی جو 2001 اور 2002 میں تھی،اب دنیا دہشت گردی کے خطرےکے ساتھ ساتھ اس بات سے بھی آگاہی حاصل کر چکی ہے کہ اس خطرے سے کیسے نمٹا جائے ۔انہوں نے کہا کہ 2021 کے آخر اور 2022 کے اوائل میں پاکستان اور امریکہ کی قیادت نے اپنے تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خاتمے ، علاقائی استحکام کو فروغ دینے، بات چیت کو برقرار رکھنے میں باہمی تعاون جاری رکھیں گے، ہم خطے کو کسی بھی جوہری عدم استحکام سے محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے باہمی اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنا شروع کر دیا ہے اور ہم تجارت اور سرمایہ کاری، قابل تجدید توانائی، ماحول دوست ٹیکنالوجیز ،ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے، صحت ، تعلیم اور دیگر شعبوں فمیں کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ 2022 میں امریکا میں بطور سفیر تعینات ہوئے ا تو امریکی یونیورسٹیوں میں پاکستانی طلبہ کی تعداد 7000 تھی جس کے بعد اب یہ بڑھ کر10 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔

اس سلسلے میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون کے معاہدے کی تجدید کا بھی حوالہ دیا۔چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بارے سفیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین کے ساتھ اس کے تعلقات امریکہ کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں ہیں۔ انہوں نے 70 کی دہائی کے اوائل میں چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں پاکستان کے تاریخی کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی پل کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔پاک بھارت تعلقات کے بارے میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ 2014 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی باقاعدہ بات چیت نہیں ہوئی۔

ہمیں ایک دوسرے سے بات کرنے کے لیے مطلوبہ سازگار ماحول پیدا کرنا چاہیے۔ جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک عدم توازن اور امریکا کے بھارت کی طرف جھکا ﺅکی طرف اشارہ کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ متوازن انداز اپنائے ۔انہوں نے کہا کہ امریکا کا بھارت کی طرف جھکاﺅ سٹریٹجک عدم توازن کو بڑھا رہا ہے جو سنگین خطرات کا باعث بن سکتاہے ۔ انہوں نے دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے غیر ملکی فوجی فنانسنگ (ایف ایم ایف) اور فارن ملٹری سیلز (ایف ایم ایس ) کی مکمل بحالی اور مدد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے مشرق وسطی کی صورتحال کے پس منظر میں امریکا پر زور دیا کہ وہ قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے اپنی حیثیت اور طاقت کا استعمال کرے۔پاکستانی سفیر نے شرکا کو پاکستان کا دورہ کرنے اور ملک کی خوبصورتی اور اس کی روایتی مہمان نوازی کا تجربہ کرنے کی دعوت دی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس 7500 گلیشیئرز ہیں جوتعداد کے لحاظ سے قطبی خطے کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ پاکستانی سفیر نے تقریب کی میزبانی پر او ورلڈ افیئرز کونسل فلاڈیلفیا کی صدر و سی ای او لارین سوارٹز کا شکریہ ادا کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں