کراچی (نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)جہاں جاتا ہے وہ قوم پنپتی نہیں برباد ہوتی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ یہ بجلی کے بلوں میں ٹیکس لگا دیتے ہیں، تنخواہوں سے ٹیکس کاٹ لیتے ہیں، آپ چینی، آٹا، دال پر ٹیکس لگاتے ہیں، سیلز ٹیکس ہر چیز پر لگائے ہوئے ہیں، جن سے ٹیکس جمع کرنا ہوتا ہے ان سے کرتے نہیں ہے، جو کام حکومت کے کرنے کا ہے وہ کرتے نہیں اور زبردستی لوگوں سے ٹیکس وصول کرلیا جاتا ہے تو یہ ہمیں قابل قبول نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جتنی بھی بات حکومت نے بجٹ میں کی ہے یہ خلاف واقعہ ہے، حکومت پاکستان کو ایک بار پھر معاشی دلددل میں پھینک رہی ہے، یہ دنیا میں واضح بات ہے کہ آئی ایم ایف جہاں جاتا ہے وہ قوم پنپتی نہیں برباد ہوتی ہے، اس کے تقاضے اور ہوتے ہیں، کچھ ظاہری ہوتے ہیں اور وہ بھی تباہ کن ہوتے ہیں مگر کچھ چیزوں پر یہ چھپ کر بات کرتے ہیں اور ہماری تہذیب پر بھی ان اداروں کی جانب سے حملہ آور ہوا جاتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گندم کی قیمت مقرر کی پھر منع کردیا کہ ہم نہیں لیں گے، پھر انہوں نے کہا کہ ہم سبسڈی دیں گے لیکن اس بیان سے بھی پلٹ گئے اور اب یہ صورتحال ہے کہ جتنے بھی دعوے کیے جارہے ہیں اس میں چند ہزار سے زائد کسانوں کے علاوہ کسی کو شامل نہیں کیا جارہا جس کے نتیجے میں آپ دھوکہ دہی کریں اور اگلے سال گندم کی فصل میں کمی واقع ہوسکتی ہے، کیونکہ کسان کہیں گے کہ جو ہم سے وعدے کیے گئے بمپر فصل کے حوالے سے پورے نہیں ہوئے اس لیے ہم گندم زیادہ پیدا نہیں کریں گے اور اس سے ملک میں بحران ہوگا۔انہوںنے کہاکہ اس بحران سے بھی شہباز شریف جیسا مافیا فائدہ اٹھائے گا پھر امپورٹ کریں گے گندم کو، اور جو امپورٹ ہوئی تھی پہلے گندم اس کی رپورٹ کہاں ہے؟ جب ہم ایک ایک ارب کی بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں تو تب یہ مافیا گندم کے ہوتے ہوئے اربوں کی گندم درآمد کر رہی ہوتی ہے۔