اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک 2.0 سے پاکستان کے فائیو ای منصوبے کو فروغ ملے گا،پاکستانی تاجرسی پیک 2.0 کے موقع سے فائدہ اٹھائیں،پاکستانی مصنوعات کے چینی مارکیٹ میں داخلے کے وسیع امکانات موجود ہیں،موسمیاتی تبدیلی میں تعاون کے تحت ایک ہزار پاکستانی محققین اور طلبا کو تربیت حاصل کرنے کے لئے چین بھیجا جائے گا۔
گوادر پرو کے مطابق وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے وزیر اعظم شہباز شریف کے رواں ماہ کے اوائل میں چین کے دورے کے نتائج کے تناظر میں بی ٹو بی تعاون کے ذریعے سی پیک کے نئے مرحلے کے امکانات کے حوالے سے کہا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران 1000 سے زائد کاروباری ملاقاتیں ہوئیں، جس میں پاکستان کی 150 سے زائد کمپنیاں اور چین کی 200 سے زائد کمپنیاں ایک عظیم الشان بزنس کانفرنس میں شریک ہوئیں۔گوادر پرو کے مطابق پہلے “ای” برآمدات کے حوالے سے انہوں نے تل کے بیجوں اور مرچوں کی کامیابی کا حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ چین کو تل کے بیجوں کی برآمد تقریبا 3 سال پہلے شروع ہوئی تھی، اور آج ہمارے پاس 300 ملین ڈالر کی برآمد ہے. اسی طرح مرچوں کی برآمدات میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کے چینی مارکیٹ میں داخلے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔گوادر پرو کے مطابق ای پاکستان کی تعمیر میں وزیر منصوبہ بندی نے وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے ساتھ طے پانے والے فریم ورک معاہدے کا ذکر کیا جس کے تحت ہواوے مصنوعی ذہانت سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں 2 لاکھ پاکستانی نوجوانوں کو مفت تربیت فراہم کرے گا۔گوادر پرو کے مطابق ہائیڈروجن جیسے گرین انرجی معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے جس سے تیسرے “ای”، انرجی اینڈ انفراسٹرکچر میں پاکستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ پاکستان میں پسماندہ لوگوں میں روزگار کو فروغ دینے کے مقصد سے کوآپریٹو منصوبوں کو “مساوات اور بااختیاری” کے ہدف کے ساتھ ہم آہنگ کیا گیا ، اس سے غربت کے خاتمے میں پاکستان کی کوششوں کی حمایت ہوتی ہے۔گوادر پرو کے مطابق انہوں نے بتایا کہ ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی میں تعاون کے فریم ورک کے تحت ایک ہزار پاکستانی محققین اور طلبا کو چین کے زرعی ٹیکنالوجی سینٹرز میں تربیت حاصل کرنے اور ٹیکنالوجیز کو پاکستان واپس لانے کے لئے چین بھیجا جائے گا۔گوادر پرو کے مطابق انہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان “خراب” تعلقات کے خدشات کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے سی پیک کے “اپ گریڈڈ” ورژن کی تعمیر کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا جیسا کہ دوطرفہ قیادت نے اعلان کیا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق انہوں نے اس طرح کے پروپیگنڈے کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا اور پاکستانی تاجروں پر زور دیا کہ وہ سی پیک 2.0 کے موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہاچونکہ چینی کمپنیاں دوسرے ممالک میں مشترکہ منصوبوں کی تلاش میں ہیں، اس سے پاکستانی تاجروں کو چین میں شراکت داروں کی نشاندہی کرنے اور اپنی صنعت کی منتقلی کو راغب کرنے کے مواقع فراہم ہوتے ہیں۔گوادر پرو کے مطابق انہوں نے قومی ترقی کے لئے استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہمیں مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے صرف اپنی کوششوں کو ‘اپ گریڈ’ کرنا ہوگا۔