وزیر خزانہ

سولر پینل پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہے، حکومت گرین انرجی کا فروغ چاہتی ہے ، وزیر خزانہ

اسلام آ باد (نمائندہ خصوصی ) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہمیں حقیقت پر بات کرنی چاہیے کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ کیسا ہے، کرنسی اسٹیبل ہے اور یہ ایسے ہی رہے گی، سرمایہ کار واپس آرہے ہیں، پچھلے مہینے غذائی مہنگائی 2 فیصد پر تھی۔

انہوں نے کہا کہ معیشت میں استحکام آیا ہے، ہم اس میں مزید بہتری لا رہے ہیں، گروتھ کی طرف جا رہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح ساڑھے نو فیصد نہیں رہ سکتی، ہم اس کے متحمل نہیں ہوسکتے، جو ریلیف کی بات کرتے ہیں، اس کو ہم نے ساڑھے 13 فیصد پر لے جانا ہے، اس سلسلے میں لیکج ، کرپشن اور چوری کو روکنا ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کرنی ہیں، اس کی ڈیجیٹلائزیشن کرنی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ نان فائلرز کی والی اختراع ہے، میرے اوپر چھوڑا جائے تو یہ اختراع ملک میں فی الفور بند ہو جانی چاہیے، اس کے لیے ہم نے ایک بہت اہم قدم اٹھایا ہے، آئندہ سال کے لیے ہم نے نان فائلرز کے لیے ریٹس کو بہت بڑھادیا ہے تا کہ وہ تین چار بار سوچے کہ اس کو اس ملک میں ٹیکس ادا کرنا چاہیے یا نہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے ترقیاتی بجٹ ایوان میں پیش کردیا ، کمزور طبقات کے لیے جو بات ہوئی، اس میں کم از کم تنخواہ، یوٹیلٹی اسٹورز کی بات ہوئی ہے، ہم اس کو آگے لے کر جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسی طرح سے نجکاری کی بات کی جا رہی ہے، یہ دو سے تین سال کا منصوبہ ہے جس پر عمل در آمد کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی، ریاستی اداروں میں اصلاحات، انرجی، پاور سیکٹر کی اصلاحات بھی مجموعی طور پر اس بجٹ کا حصہ ہیں اور یہ ہمارے مستقبل کے روڈ میپ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 80 روپے کرنے کا بجٹ کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔ سولر پینل پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہے۔ حکومت گرین انرجی کا فروغ چاہتی ہے۔ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 18 فیصد ہوگئی ہے۔ کرنٹ اکانٹ بھی نیچے آ چکا ہے ۔ بعد ازاں پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی میں اضافے کی تجویز قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کر دی گئی۔ وزیر خزانہ نے فنانس بل میں ترامیم ایوان میں پیش کیں، پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی میں اضافے کی ترمیم بھی ایوان میں پیش کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں