بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کی قومی عوامی کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں امریکہ کی جانب سے دستخط شدہ نام نہاد “شی زانگ سے متعلق ایکٹ” کی سخت مخالفت اور مذمت کا اظہار کیا گیا ۔ہفتہ کے روز بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کی سخت مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے امریکہ نے نام نہاد شی زانگ ایکٹ کی منظوری دی ، جس نے امریکی حکومت کے اپنےمستقل موقف ،وعدوں اور بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ ایکٹ چین کے اندرونی معاملات میں شدید مداخلت کرتا ہے، چین کے مفادات کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور “شی زانگ کی علیحدگی پسند قوتوں کو سنگین غلط اشارہ دیتا ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ شی زانگ قدیم زمانے سے چین کے مقدس علاقے کا اٹوٹ حصہ رہا ہے۔ تبت کے معاملات خالصتاً چین کے اندرونی معاملات ہیں اور کسی بھی بیرونی طاقت کو مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس وقت شی زانگ کی مستحکم ترقی تاریخ کے بہترین دور میں ہے، مذہبی عقیدے کی آزادی کی مکمل ضمانت دی گئی ہے، شی زانگ میں تمام اقلیتی قومیتوں کے عوام کے حقوق کا آئینی اور قانونی تحفظ کیا گیا ہے، اور طویل مدتی امن و استحکام اور اعلیٰ معیار کی ترقی کی ایک نئی صورتحال پیدا کی گئی ہے۔چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ شی زانگ کو چین کا حصہ تسلیم کرنے کے اپنے وعدے کی پاسداری کرے اور”شی زانگ کے علیحدگی پسندوں” کی حمایت بند کرے ۔ اگر امریکہ متعلقہ ایکٹ پر عمل درآمد پر اصرار کرتا ہے تو چین اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لیے قانون کے مطابق ٹھوس اقدامات کرے گا۔
اسی دن چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی شی زانگ خود مختار علاقائی کمیٹی ، چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی قومی کمیٹی کی قومیتی اور مذہبی کمیٹی ، اور شی زانگ خود اختیار علاقے کی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی نےبھی مضبوط بیان اور ممبران کے سیمپوزیم کے ذریعے شی زانگ کے معاملات میں امریکہ کی مداخلت کی شدید مذمت کی۔