سینیٹر عرفان صدیقی

عزم استحکام قومی سلامتی کا بیانیہ ، فوج اپنے مفاد کے لیے نہیں قوم اور ملک کے مستقبل کے لیے خون میں نہا رہی ہے،سینیٹر عرفان صدیقی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے 9 مئی کے حملوں کے اعتراف کے بعد اب تمام ریاستی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ہم عدالت کے سامنے سوال رکھیں گے کہ جو جماعت دو ڈھائی سو سرکاری تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہو، کیا اسے سیاسی جماعت کہا جا سکتا ہے؟۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے مجرموں کو معافی دینی ہے تو پھر جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو معاف کرنا بھی بنتا ہے کیونکہ ان کے والدین بھی پاکستانی ہیں، اگر کوئی جماعت آئین کے آرٹیکل 17 پر پورا نہیں اترتی تو وہ سیاسی جماعت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے ساتھ اور ہم مولانا فضل الرحمان کے ساتھ جچتے ہیں، دونوں کا ایک دوسرے سے دور ہونا دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف نے بیٹی کے ہمراہ ناحق 200 پیشیاں بھگتیں لیکن کوئی حملہ نہیں کیا، بانی پی ٹی آئی نے ایک پیشی نہیں بھگتی اور 200 حملے کرا دیئے، ذوالفقار علی بھٹو جیسا بڑا لیڈر پھانسی چڑھا دیا گیا لیکن اس کی بیٹی بے نظیر نے جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کرایا۔

انہوں نے کہا کہ نظام انصاف اور عدلیہ سے پوچھیں کہ 9 مئی کے مجرموں کو اب تک سزا کیوں نہیں مل سکی، عزم استحکام قومی سلامتی کا بیانیہ ہے، فوج اپنے مفاد کے لیے نہیں قوم اور ملک کے مستقبل کے لیے خون میں نہا رہی ہے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ ہر روز جوان شہیدوں کی میتیں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، سیاست کو عزم استحکام کے تصور میں شامل کرنا کہاں کی سیاست ہے؟۔ ہم عدالت کے سامنے سوال رکھیں گے کہ جو جماعت دو ڈھائی سو سرکاری تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہو، کیا اسے سیاسی جماعت کہا جا سکتا ہے؟ ۔

پوچھیں گے کہ کیا وہ آرٹیکل سترہ پر پوری اترتی ہے؟ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود بھی پی ٹی آئی کو جمہوری جماعت قرار دیا جاتا ہے تو پھر جی ایچ کیو کے اندر افسران کو یرغمال بنانے والوں کو بھی چھوڑ دیں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ امریکا میں کیپیٹل ہل پر حملہ کر کے کرسی پر پاں رکھنے والے کو بھی چار سال کی سزا ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ جیسے کام پی ٹی آئی نے کیے وہ تو جماعت اسلامی اور نیپ کے نامہ اعمال میں بھی نہیں تھے جن پر ماضی میں پابندی لگائی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں