وا شنگٹن (نمائندہ خصوصی) روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے ایک دستاویز میں اعتراف کیا ہے کہ اس نے چینی ویکسین کی حفاظت اور تاثیر کو کم کرنے کے لیے کورونا وائرس کی وبا کے دوران فلپائنی لوگوں کو غلط معلومات جاری کی تھیں۔
فلپائن کے سابق صدر روڈریگو ڈوٹرٹے کے ترجمان ہیری روک نے حال ہی میں ایک بلاگ پروگرام میں انکشاف کیا تھا کہ 25 جون کو ایک دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع نے فلپائن کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کو بتایا تھا کہ “نوول کورونا وائرس سے متعلق معلومات کی منتقلی میں کچھ نقائص ہیں۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے معلوماتی چینلز کے ذریعے اس دستاویز کی صداقت کی تصدیق کی ہے۔ امریکی پینٹاگون کے ترجمان پیٹر نگوین نے دستاویز کے مندرجات کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا، حالانکہ انہوں نے اعتراف کیا کہ پینٹاگون نے “چینی ویکسین کی حفاظت اور تاثیر کے بارے میں سوشل میڈیا مواد” شائع کیا تھا۔
14 جون کو روئٹرز نے ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی جس میں انکشاف کیا گیا کہ امریکی محکمہ دفاع نے 2020 سے 2021 تک نوول کورونا وبا کے عروج کے دوران چینی ویکسینز کو بدنام کرنے کے لیے معلومات پھیلانے کے لیے سینکڑوں جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں ہیرا پھیری کی، خاص طور پر فلپائن کو نشانہ بنایا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بعض ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کی رائے عامہ کی جنگ بے گناہ لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتی ہے، جو ناقابل معافی ہے۔