اسحاق ڈار

لوگ ڈراتے ہیں بڑے قرضے ہیں یہ ہوجائے گا کچھ نہیں ہوگا، اسحاق ڈار

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے لوگ ڈراتے ہیں بڑے قرضے ہیں یہ ہوجائے گا کچھ نہیں ہوگا، مایوسی پھیلانے اور لوگوں کو ڈرانے کی ضرورت نہیں، ملک سے منفی رویے کو ختم اور اصلاحاتی نظام کو مضبوط کرنا ہوگا جبکہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے چھٹکارے کے لیے اصلاحات ناگزیرہیں، معاشی اصلاحات سے ہی ملک ترقی کرے گا،باہر سے ادھار لے کر ملک کی اقتصادی حالت بہترنہیں کرسکتے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایس ای سی پی ہیڈآفس بلڈنگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ نائب وزیر اعظم اسحاق دار نے نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کے منفی رویے کو ختم کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا نے کہا ہے کہ ملک کے اندر اور باہر کچھ عناصر پاکستان کو ڈیفالٹ کرانا چاہتے تھے لیکن پی ڈی ایم حکومت کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچائیں۔

مایوسی پھیلانے والے سن لیں، پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہیں ہوگا، معاشی ترقی کے لیے ایکسپورٹ کو بڑھانا چیلنج ہے،معاشی ترقی کے مواقع موجود ہیں، صرف رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے اور معاشی استحکام کے لیے اصلاحات وقت کا تقاضہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر قسم کے چیلنج کا مقابلہ کررہے ہیں، محدود وسائل کے باوجود ترقیاتی منصوبوں پر کام ہورہا ہے اور پاکستان معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے،ترقی کے سفرمیں آنے والے اسپیڈبریکرز کو ختم کرنا ہوگا، 2013 سے 2017 تک معاشی ترقی کا سفر تھا۔ معاشی ترقی کے لیے اصلاحات وقت کا تقاضا ہیں، ترقی کے سفر میں آنے کے لیے اسپیڈ بریکرز ختم کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جب بھی موقع ملا معیشت کی بہتری کے لیے کام کیا، دنیا میں معاشی سفارت کاری کی، 15 ماہ میں پاکستان کی معاشی جنگ لڑی، میرا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ پاکستان کو کسی صورت ڈیفالٹ نہیں کرنا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر پاکستان پر 130 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ ہے تو پریشان نہ ہوں، ملکی معیشت میں بہت صلاحیت ہے۔انہوں نے کہا کہ میکرواکنامک معیشت میں پاکستان مستحکم ملک ہے، پاکستان اسٹاک مارکیٹ خطے میں سب سے بہتر جارہی ہے، اسٹاک مارکیٹ میں انضمام کے لیے بہت محنت کی، 2016 میں تینوں اسٹاک مارکیٹس میں انضمام کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت باہمی تجارت کی پالیسی پر گامزن ہے، برآمدات کو بڑھانا حکومت کا ایجنڈا ہے، مہنگائی 30 فیصد سے کم ہوکر 10 فیصد پر آگئی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس ای سی پی کی عمارت کی تعمیر میں تاخیر سے لاگت میں اضافہ ہوگا، اس عمارت کی تعمیر میں 7 سال لگ گئے، اس میں مزید تاخیر نہ کی جائے، ایس ای سی پی عمارت کے لیے پلاٹ کی منظوری ہماری حکومت نے 2017 میں دی تھی۔

اس موقع پر وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معاشی استحکام کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ معاشی اصلاحات سے ہی ملک ترقی کرے گا، ہمیں اصلاحاتی نظام کو مضبوط کرنا ہوگا، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنے کی ضرورت ہے، کرنسی مس میچ کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ آگے بڑھنا ہی ہوگا، مارے پاس گنجائش بہت ہی کم ہے، بیرونی سرمایہ کاری حکومت کی بہتر پالیسیوں سے آرہی ہے۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، معیشت کیلئے اچھی خبریں آنا شروع ہوئی ہیں، فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام سے عالمی سطح پر اعتماد بہتر ہوا ہے، معاشی استحکام کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، مرکزی بینک نے شرح سود میں کمی کی ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ معیشت میں کردار ادا کرنے کیلئے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، نقصان میں چلنے والے حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کرنا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو آخری بنانے کے لیے توانائی سیکٹر میں فوری اصلاحات کرنا ہوں گی۔ آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے اصلاحات کرنی ہوں گی اور نجکاری پالیسی پرعمل کرنا ہوگا۔ باہر سے ادھار لے کر ہم ملک کی اقتصادی حالت بہتر نہیں کرسکتے۔وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ بینکوں پر انحصار بھی کم کرنا ہوگا اور بیرونی ذرائع سے ادھار لینا بھی کم کرنا ہو گا۔

ہمیں اپنے اقتصادی معاملات میں شفافیت لانی ہوگی جس کیلئے ایس ای سی پی بنیادی ریگولیٹر ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے آگے بڑھنا ہوگا اور کمپنی رجسٹریشن کا عمل آسان بنانا بہترین عمل ہے۔ معاشی صورتحال یہ ہے کہ ایک ارب ڈالر یا اس سے کم کےلئے باہر جانا پڑتا ہے۔ پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں بہت استطاعت موجود ہے جس کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ریگولیشنز میں جہاں بھی قانون سازی کی ضرورت ہوگی تو حکومت سپورٹ کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں