توشہ خانہ رولز

گزشتہ حکومتوں میں توشہ خانہ رولز میں کی گئی ترامیم بے قاعدہ اور ناجائز ہونے کا انکشاف

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) گزشتہ حکومتوں کے ادوار میں توشہ خانہ رولز میں کی گئی ترامیم بے قاعدہ اور ناجائز ہونے کا انکشاف کیا گیا۔توشہ خانہ سپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق توشہ خانہ رولز میں وقتا فوقتا ترامیم کی وفاقی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی، توشہ خانہ رولز میں 2001، 2004، 2006، 2007، 2011، 2017 اور 2018 میں ترامیم ہوئیں۔

سپیشل آڈٹ رپورٹ میں بے قاعدگیوں میں ملوث افراد کیخلاف ذمہ داری عائد کر کے انکوائری کی سفارش کی گئی، آڈیٹر جنرل کے مطابق توشہ خانہ سے 21 برسوں میں مختلف حکومتوں کے ادوار میں 22 کروڑ 69 لاکھ کے تحائف لئے گئے، 2002 سے 2023 تک سب سے زیادہ 2019 میں 10 کروڑ 80 لاکھ کے تحائف لئے گئے۔آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ 2017 میں سوا 6 کروڑ، 2016 میں اڑھائی کروڑ اور 2009 میں 2 کروڑ 16 لاکھ کے تحائف لئے گئے، کیبنٹ ڈویژن کے پاس تحائف کے بینک چالان اور فیڈرل ٹریژی آفس کی معلومات میں مفاہمت نہیں۔

آڈٹ رپورٹ میں ایشو کی انکوائری، چالان کی تصدیق کرکے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی سفارش کی گئی، آڈٹ رپورٹ کے مطابق سپیشل آڈٹ کے دوران توشہ خانہ کی جانب سے تمام ریکارڈ، معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔سپیشل آڈٹ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ توشہ خانہ سے تحائف کی نیلامی کیلئے بھی انتظامیہ نے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں