قومی اسمبلی

فلسطین اور غزہ کی صورتحال پر عالمی اداروں کا ضمیر جاگنا چاہیے ،وزیراعظم

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید مذمت کرتیہوئے کہا ہے کہ عالمی اداروں کا فلسطین اور غزہ کی صورتحال پر ضمیر جاگنا چاہیے ، آئی پی پیز کی کپیسٹی پیمنٹ سمیت بجلی کے شعبہ کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں، عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہرممکن اقدامات کررہے ہیں۔ جمعہ کو وفاقی کابینہ میں اجلاس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کو سفاکی سے ایران میں شہید کر دیا گیا۔ پاکستان ، ترکیہ ، ملائیشیا سمیت دیگر ممالک نے اس کی مذمت کی ہے۔ اتحادی جماعتوں نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔ عالمی اداروں کاآج ضمیر جاگنا چاہیے۔ غزہ اور فلسطین میں بد ترین تباہی ہو رہی ہے۔

ایک حاملہ خاتون کو سفاکی سے شہید کردیاگیا۔ نمازجمعہ کے بعد اسماعیل ہنیہ کا غائبانہ جنازہ ادا کیا جائے گا ، میں اور تمام وزرا بھی غائبانہ جنازہ میں شرکت کریں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ بجلی بحران کے حل کے لئے شبانہ روز کوششیں جاری ہیں۔ ہماری سیاست عوامی خدمت ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں 20،20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کیا۔ میں نے سی پیک کے تحت 2015 میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا عندیہ دیا۔ سی پیک کیتحت بجلی کے منصوبے لگائے گئے۔ 4 ایل این جی پاور پلانٹ لگائے گئے۔ 5 ہزار میگاواٹ بجلی پیداکی گئی۔ اس دور میں سب سے سستے پلانٹ لگائے گئے۔ ہم ملک کو درپیش اس چیلنج کو حل کرنے کے لئے مخلصانہ کوششیں کررہے ہیں۔ ہم نے گزشتہ چند ماہ میں اس حوالے سے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ س

ستی بجلی ہمارا اور ہماری اتحادی حکومت کا ایجنڈاہے۔ اس پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے۔ یہ پوری قوم اور غریبوں کا مطالبہ ہے کہ بجلی کا مسئلہ حل کیاجائے۔ یہ پیچیدہ معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کا شعبہ اور ایف بی آر کو فعال بنانے اور کرپشن سے پاک کرنے میں کامیاب ہو گئے تو کشتی منجدھار سے نکل آئے گی۔ عوام کی مشکلات کا پورا اداراک ہے۔ ایک مخصوص جماعت کی خیبر پختونخوا میں 10 سا ل سے حکومت ہے ،اس نے وہاں کتنیمنصوبے لگائے ؟ ڈیم بنائے؟اور پن بجلی منصوبو ں پر کتنی سرمایہ کاری کی؟باتیں کرنا آسان اور عمل کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کے لئیبجلی کی مدمیں اربوں روپے ضائع ہوتے تھے۔ اب بلوچستان کے لئے شمسی توانائی کا 70 ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے جس میں 55 ارب روپے وفاق اورباقی صوبہ دیگا۔ بلوچستان کے عوام کے لئے دھرنے دینے والوں نے بھی آواز اٹھا ئی ہے۔ یہ سیاست برائے سیات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام کے لئے نمایاں اقدامات کئیہیں۔ نگران حکومت نے بھی اس حوالے سے موثر اقدامات کئے تھے۔ اس معاملے پر سپہ سالار کاعزم واضح ہے۔

ہمیں اجتماعی کوششیں کرنی چاہئیں۔ تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔ صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ بجلی چوری کی روک تھام میں بھرپور ساتھ دے رہے ہیں۔ ملک کو درپیش مسائل کا واحد حل ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ ہے۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ ناگزیر ہے لیکن ٹیکس ادا کرنے والوں پر مزید ٹیکس لگانا نا مناسب ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے اس کا احساس ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو رعایت دی گئی ۔ 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقدامات زیر غور ہیں۔ بجلی بلز کی ادائیگی میں سہولت کے لئے 50 ارب روپے فراہم کئے گئے۔ بجلی کے بلوں میں ادائیگی کے لئے تاریخوں میں 10 دن کاریلیف دیاگیا ہے۔ بجٹ میں صنعتوں کے لئے بجلی کی قیمت میں ساڑھے 8 روپے فی یونٹ کمی کی گئی۔” ابسلوٹلی ناٹ” کہنے والوں کے اقدامات سے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی سے برآمدات پر اخراجات میں کمی آئیگی۔

کومتی آئی پی پیز پر تیزی سے کام کررہے ہیں، جلد ان کا معاملہ حل ہو گا۔ بعض نجی آئی پی پیز اپنے قرض ادا کرچکے ہیں اور بعض نے یہ قرضے ادا کرنے ہیں۔ اس معاملے پر چین کو ری پروفائلنگ کے لئے خط لکھا ہے۔ چین کے صدر کو ملاقات کے دوران درآمدی ایندھن پر بجلی کی پیداوار کی منتقلی کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ عوام کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ان کے حل کے لئے کوشاں ہیں۔ ہمیں قلیل المدتی اور طویل المدتی منصوبوں پر کام کرنا ہو گا۔
٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں