وفاقی کابینہ

وفاقی کابینہ میں مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسماعیل ہنیہ کے قتل پر اسرائیل کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وفاقی کابینہ نے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ واشگاف الفاظ میں اظہار یکجہتی کرتے ہوئے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل پر اسرائیل کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کی ہے اوروزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دھرنا دینے والے سیاست برائے سیاست کر رہے ہیں، بجلی بحران پر قابو پانے لیے لیے کام جاری ہے، ماضی میں 20،20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، چین نے بجلی کا بحران حل کرنے میں تعاون کیا، خیبرپختونخوا میں ایک جماعت نے 10 سالہ دور میں کیا کیا، 300 ڈیمز میں سے ایک ڈیم بھی بنا؟ پن بجلی کے لیے کتنی سرمایہ کاری گئی باتیں کرنا آسان اور عمل مشکل ہے، بجلی سستی کرنا نواز شریف کا ایجنڈا ہے۔اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بد ترین سفاکیت کے واقعے میں اسمٰعیل ہنیہ کو تہران میں شہید کردیا گیا، دنیا کے کئی ممالک نے اس کی مذمت کی،

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی اس کی مذمت کی، ڈپٹی وزیراعظم نے باقاعدہ بیان جاری کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ کل اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں ہم نے اس کی بھر پور مذمت کی، بعد نمازجمعہ شہید اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کی جائے گی، وزیراعظم ہاؤس کی مسجد میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھوں گا، فلسطین میں دن رات بدترین تباہی ہورہی ہے، فلسطین کی صورتحال پر دنیا کا ضمیر جاگنا چاہئے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ نوازشریف کے دور میں 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا، بجلی کے بحران کو حل کرنے کے لیے کوششیں جاری ہے، نوازشریف کے دور میں بجلی کے منصوبے لگانے پر کام شروع ہوا، چین نے بجلی کے بحران کے لیے تعاون کیا، چین وہ واحد ملک تھا جس نے سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کا عندیہ دیا، پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں میگا واٹ بجلی کے منصوبوں پر کام شروع ہوا اور تیز ترین اسپیڈ پر یہ منصوبے لگائے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ تاریخ کی تیزترین رفتار پر منصوبے لگائے ہیں، کسی معاہدے کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہئے، 5 ہزار میگا واٹ کے 4 جدید ترین ایل این جی کے پلانٹ لگائے، ان کی صلاحیت 62 سے 63 فیصد تھی، وہ تاریخ کے سستے ترین پلانٹ تھے، اس وقت نیپرا کا ٹیرف ساڑھے 8 لاکھ ڈالر تھا پر میگا واٹ اور پلانٹ ساڑھے 4 لاکھ ڈالر میں لگے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہی وجہ ہے کہ اس مد میں نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی ہمت نہیں ہوئی، اس سے پہلے بھی معاہدے ہوئے، ہمیں کسی دور کے معاہدوں کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ ہم سیاست نہیں کر رہے، یہ سیاست نہیں ہے، یہ پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کو حل کرنے کی ایک کاوش ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کو سستی کرنا ہمارا اپنا اور نواز شریف کا ایجنڈا ہے، یہ اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے، بجلی کے مسائل پر سیاست سے گریز کرنا چاہیئیے، ہمیں دو ٹوک فیصلہ کرنا چاہیئے کہ اس معاملے پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے، یہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قویم کا مطالبہ ہے کہ بجلی کو سستی کریں، اس معاملے کو حل کریں، یہ بہت پیچیدہ مسئلہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے اپنے دور میں کیا کام کیا؟ ہماری حکومت نے جو کام کیا اسے سراہنا چاہئے، جنگلات سے متعلق بھی بہت اچھا کام کیا جارہا ہے، تمام وزارتوں کو مل کر بتانا چاہیے کہ کیا اقدامات اٹھائے گئے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں اہم امور زیر غور آئے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس میں مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ واشگاف الفاظ میں اظہار یکجہتی کیا جبکہ اجلاس میں 10 نکات پر مشتمل ایجنڈا جزوی طور پر منظور کرلیا گیا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اسرائیل کے خلاف مذمتی قرارداد سمیت دیگر اہم امور پر غور کیا گیا جبکہ 10 نکات پر مشتمل ایجنڈے میں چین اور پاکستان کے مابین تجارت بڑھانے سے متعلق مفاہمتی یاداشت پیش کی گئی۔اجلاس میں زیر غور آنے والے دیگر امور میں نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویج چارٹر کے دوبارہ نفاذکی منظوری، مجوزہ کنگ حمادیونیورسٹی آف نرسنگ اینڈ ایسوسی ایٹڈ میڈیکل سائنسز بل، نجکاری بورڈ کے ارکان کی تعداد میں اضافے کی سمری شامل تھے۔علاوہ ازیں وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کے علاوہ 2021ـ22 اور 2022ـ23 میں فیڈریشن سے متعلق پالیسیز پر عملدرآمد رپورٹ پیش کی گئی جب کہ ریاستی انٹرپرائزیز سے متعلق کابینہ کمیٹی کے 22 جولائی کے فیصلوں کی توثیق بھی ایجنڈے کا حصہ تھی۔ کابینہ میں ریاستی ملکیتی انٹرپرائیزیز پر بریفنگ بھی دی گئی۔
٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں