کراچی(نمائندہ خصوصی)پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو سود کی مد میں 3 ارب 60 کروڑ ڈالر سے زائد رقم ادا کردی ہے۔ پاکستانی کرنسی میں یہ رقم ایک ہزار چار ارب روپے سے زائد ہے۔3 عشروں کے دوران پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 29 ارب ڈالر کے قرضے لیے ہیں۔ اس مدت کے دوران 21 ارب 72 کروڑ ڈالر سے زیادہ کے قرضوں کا بھگتان کیا گیا ہے۔گزشتہ چار برس میں پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے سے 6 ارب 26 کروڑ ڈالر کے قرضے لیے ہیں۔ اس مدت کے دوران 4 ارب 52 کروڑ 85 لاکھ ڈالر واپس بھی کیے گئے۔
پاکستان میں بننے والی ہر حکومت کہتی ہے کہ وہ آئی ایم ایف سمیت کسی بھی عالمی یا علاقائی مالیاتی ادارے سے کوئی قرضہ نہیں لے گی مگر پھر معاملات قرضوں کے حصول تک چلے ہی جاتے ہیں۔ماہرین معاشیات کے مطابق پاکستانی معیشت جس حالت میں ہے اسے دیکھتے ہوئے پورے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ ابھی ایک مدت تک پاکستان کو بیرونی قرضوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔بڑھتے ہوئے غیر ملکی قرضوں کے باعث پاکستانی معیشت کے لیے مشکلات بھی بڑھتی جارہی ہیں۔ کبھی کبھی تو قرضوں کا سود ادا کرنے کے لیے بھی قرض لینا پڑا ہے۔ معیشتی امور کے ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت کو ایک طرف تو ٹیکس نیٹ میں توسیع کرنا پڑے گی اور دوسری طرف معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اس کی ڈاکیومینٹیشن بھی لازم ہے کیونکہ اس وقت 90 فیصد سے زیادہ سودے غیر دستاویزی سطح پر ہو رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭