بیجنگ (نمائندہ خصوصی) فلپائن کے کوسٹ گارڈ کے دو بحری جہازوں نے چینی حکومت کی اجازت کے بغیر چین کے نانشا جزائر میں ژیان بن ریف سے ملحقہ پانیوں میں غیر قانونی طور پر پیر کے روز دراندازی کی۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق جائے وقوعہ سے حاصل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فلپائن کے جہاز نے چین کی بار ہا انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے جان بوجھ کر قانون نافذ کرنے والے چینی کوسٹ گارڈ کے جہاز کو خطرناک انداز میں ٹکر ماری جس کے نتیجے میں تصادم ہوا۔ مقامی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ، چائنا کوسٹ گارڈ نے فلپائن کے جہاز کے خلاف ضروری اقدامات اٹھائے ہیں جو پیشہ ورانہ ، محدود اور معیاری ہیں۔
جھوٹ سچ نہیں بن سکتا . اگرچہ فلپائن نے واقعہ کے بعد میں حسب معمول چین کی مذمت کی اور امریکہ اور مغرب نے بھی فلپائن کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے چین پر الزام تراشی کی اور اسے بدنام کیا، لیکن حقائق نے ثابت کیا کہ چین اور فلپائن کے بحری جہازوں کے تصادم کی ذمہ داری مکمل طور پر فلپائن پر عائد ہوتی ہے ۔ یہ فلپائن ہی ہے جس نے جنوبی بحیرہ چین میں علاقائی امن و استحکام میں اشتعال انگیزی کی ا ور اسے نقصان پہنچانے کی بار بار کوشش کی ہے۔
ژیان بن ریف چین کے نانشا جزائر کا حصہ ہے، جو ایک غیر آباد جزیرہ اور ریف ہے اور یہ چین کا فطری علاقہ ہے۔ چونکہ ژیان بن ریف رینائی جیاؤ سے صرف 70 کلومیٹر دور ہے ، اور جنوبی بحیرہ چین کے مشرقی حصے میں سلامتی اور استحکام کے لئے ایک اہم مقام ہے ، لہذا فلپائن اس جزیرے پر کنٹرول حاصل کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔
دوسری طرف فلپائن میں اس وقت مارکوس حکومت کی گورننس کی نا اہلی ، خاص طور پر سیاحتی معیشت کی سست ترقی پر عوام کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔
جنوبی بحیرہ چین کے جزیروں اور چٹانوں پر چین کے خلاف مسلسل اشتعال انگیزی کا آغاز کر کے فلپائن کے سیاست دان داخلی تضادات کو چھپانے اور بری گورننس پر اٹھنے والے سوالات کے دباؤ کو کم کرنے سمیت اہم امور سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی عوامل کے نقطہ نظر سے غیر ملکی طاقتوں کے اکسانے اور اشتعال انگیزی کے تحت فلپائن جارحانہ فوجی کارروائیوں کے ذریعے اپنی وفاداری کا مظاہرہ کر رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ چین پر قابو پانے کے لیے غیر ملکی طاقتوں کا مہرہ بننے سے بھی نہیں ہچکچا رہا ۔ اس حوالے سے فلپائن میں کچھ دور اندیش لوگوں نے نشاندہی کی کہ فلپائن کی حکومت نے دراصل خود کو بڑی طاقتوں کے درمیان تنازعے میں فرنٹ لائن پر لا کھڑا کیا ہے جو خود کو آگ میں جھوکنے کے مترادف ہے۔
فلپائن نے بار بار چین کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے اور اپنے وعدے سے انحراف کیا ہے۔ جون کے آخر میں فلپائن نے مشترکہ طور پر بحری استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے چین کے ساتھ بحری مواصلات اور بات چیت کو مضبوط بنانے کا عہد کیا ، لیکن دوسری جانب اس نے جنوبی بحیرہ چین میں امن و امان میں خلل ڈالنے اور علاقائی معاملات میں غیر ملکی فوجی مداخلت کے لئے “مہم جوئی ” کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ یہ نہ صرف جنوبی بحیرہ چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ علاقائی سلامتی کے معاملات میں آسیان کی مرکزیت اور آسیان میں شامل دیگر ممالک کے مفادات کو کمزور کر رہا ہے، اور خود کو آسیان کا “غدار” اور امن و استحکام کے حصول کے مقصد میں ‘پیٹھ میں چھرا گھونپنے والا’ ملک ” بنا رہاہے ۔