بیجنگ (نمائندہ خصوصی)حال ہی میں چین اور فلپائن کے مابین شیئن بن ریف پر تصادم کے بعد ، فلپائن میں جاپان کے سفیر نے فوری طور پر اظہار خیال کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ وہ “فلپائن کے جہازوں کو نقصان پہنچانے والی اشتعال انگیز کارروائی پر فکرمند ہیں” اور “قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظم و نسق” کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
اس حوالے سے جمعرات کے روز فلپائن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے نشاندہی کی ہےکہ چینی سفارت خانے نے فلپائن میں جاپانی سفیر کے غیر ذمہ دارانہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے سفارتی نوٹ جاری کیا ہے۔ جاپانی سفیر سچائی کو نظر انداز کرتے ہوئے “سیاسی درستگی” کے جذبے کے ساتھ “قوائد پر مبنی بین الاقوامی نظم و نسق” کو کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟
چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ جب بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی بات آتی ہے تو جاپان اوکینوٹوری ریف کی بنیاد پر اپنے دائرہ اختیار میں 7 لاکھ مربع کلومیٹر سمندری علاقے کا دعویٰ کیوں کرے جس کا رقبہ 10 مربع کلومیٹر سے بھی کم ہے؟ جاپان ایشیا اور دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیوں،صحت اور اپنے پڑوسیوں کے خدشات کو نظر اندازکرکے فوکوشیما کے جوہری آلودہ پانی کا سمندر میں کیوں اخراج کرتا ہے؟ کیا جاپان کے سفیر کو معلوم نہیں تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد چین نے نانشا جزائر کو جاپانی حملہ آوروں ہی سے بازیاب کرایا اور جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظم و نسق کا حصہ بنایا؟ کیا وہ منیلا قتل عام کو بھی بھول گئے ہیں جس میں جاپان نے فلپائن پر حملہ کرکے منیلا کو تباہ کر دیا اور ایک لاکھ سے زیادہ عام شہریوں کو قتل کر دیا۔
چین جاپان پر زور دیتا ہے کہ وہ تاریخ کا گہرائی سے جائزہ لےکر سبق سیکھے، علاقائی امن و استحکام کے لیے زیادہ سازگار اقدامات کرے اور ایک حقیقی خودمختار ملک بننے اور اپنے ایشیائی ہمسایوں اور بین الاقوامی برادری کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرے۔