ترجمان دفتر خارجہ

پاکستان کا کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی پروگرام نہیں ،ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان کا کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی پروگرام نہیں ہے ، افغان حکومت ٹی ٹی پی سمیت پاکستانی عوام کی خونریزی میں ملوث گروہوں اور افراد کے خلاف کارروائی کرے، پاکستان کے ساتھ بھارت کی براہ راست دوطرفہ تجارت نہیں ہے، تاہم اگر کوئی یک طرفہ درآمدات کرتا ہے تو وہ ممکن ہے، اس حوالے سے وزرات تجارت سے رابطہ کیا جائے، بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، حکومت اپنے شہریوں کے تحفظ سے متعلق پرعزم ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت دیگررہنماﺅں کودعوت نامے بھجوائے گئے ہیں ،وقت آنے پر آگاہ کیا جائے گا کہ کس کس ملک نے تصدیق کی ہے، فلسطین میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے،خطے میں اسرائیل کی مہم جوئی مشرق وسطی میں امن کیلئے خطرہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کیا ۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں شرکت کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کو دعوت نامے بھجوائے گئے ہیں ، ہمیں کچھ ممالک سے اجلاس میں شرکت کی تصدیق بھی موصول ہوئی ہے۔ امید ہے کہ تمام سربراہان اجلاس میں شرکت کرینگے ۔ترجمان کے مطابق وقت آنے پر آگاہ کیا جائے گا کہ کس کس ملک نے تصدیق کی ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کا اجلا س اکتوبر میں پاکستان میں ہوگا۔انہوں نے کہا عالمی سیاست میں کسی بلاک کا حصہ نہیں بنے گا ۔ہم کسی بلاک پر یقین نہیں رکھتے بلکہ ہم باہمی احترام، اعتماد اور ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کی بنیاد پر تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری مذہبی آزادی سے متعلق حالیہ رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں کیے گئے بے بنیاد دعووں کو یکسر مسترد کرتا ہے اور ایسی رپورٹس کے خلاف ہے جن میں یکطرفہ طورپر خودمختار ریاستوں کے اندرونی معاملات پر تنقید کی جاتی ہے ۔

ہم سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کو کسی ایک ملک کے سماجی اور قانونی نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا دوسرے ممالک کے انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے والی یکطرفہ رپورٹس سیاسی تعصب سے پاک نہیں ہوتیں اور ایک نامکمل اور مسخ شدہ تصویر پیش کی جاتی ہے اور ان رپورٹس کی تیاری میں اپنایا گیا طریقہ کار اور اس کے مصنفین کا مینڈیٹ اور مہارت شفاف نہیں ہے ۔انہوں نے کہا ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ہر ریاست کی خود بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے مذہبی حقوق اور آزادیوں کو فروغ دے اور ان کا تحفظ کرے۔ پاکستانی شہری قانون کے تحت مذہب اور عقیدے کی آزادی کے حقدار ہیں اور جیسا کہ یہ پاکستان کے آئین میں بھی درج ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ رواں ہفتے وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ تاجکستان کے دوران دونوں فریقوں نے پاکستان تاجکستان سٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے پر دستخط کیے جو کہ دوطرفہ تعاون کے پانچ ستونوں پر مبنی ہوگا ان میں سیاسی، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی اور رابطے، سیکورٹی اور دفاع، اور عو امی سطح پر رابطوں سے متعلق معاہدے شامل ہیں ۔

اس میں قیادت اور وزرائے خارجہ کی سطح پر اعلی سطحی مذاکرات بھی شامل ہوں گے۔انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بارے میں اقوام متحدہ کے گروپ کی رپورٹ کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں اس بات پر زور دینا چاہوں گی کہ کسی خاص معاملے پر رپورٹ غیر ضروری ہوتی ہے جب اس میں معروضیت کا فقدان ہو اور یہ پاکستان کے قانونی اور عدالتی نظام کی نامکمل اور غلط فہم پر مبنی ہو۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات سیاسی طور پر محرک تھے۔ایک سوال کے جواب انہوں نے کہ پاکستان کے ساتھ بھارت کی براہ راست دوطرفہ تجارت نہیں ہے، تاہم اگر کوئی یک طرفہ درآمدات کرتا ہے تو وہ ممکن ہے، اس حوالے سے آپ وزرات تجارت سے رابطہ کریں۔ترجمان نے مزید کہا کہ سید علی شاہ گیلانی کی برسی یکم ستمبر کو منائی جائے گی، سید علی گیلانی کشمیر کی جہدوجہد کی توانا آواز تھے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سیکرٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی کیمرون میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے50ویں اجلاس میں شریک ہیں، سیکرٹری خارجہ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کررہے ہیں، وہ غزہ میں جاری نسل کشی اورسنگین انسانی صورتحال اور کشمیر پرپاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کریں گے اور دہشت گردی سمیت دیگر عالمی مسائل پر گفتگو کریں گے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی فورسز کے حالیہ مظالم کی بھی شدید مذمت کرتا ہے، شہری آبادی پر اسرائیلی بمباری اور ڈرون حملے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ فلسطین میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے، فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں، پاکستان کا فلسطین کی صورتحال پر واضح موقف ہے، ہم خان یونس میں اسرائیل کی جانب سے تاریخی مسجد پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ممتاززہرابلوچ نے کہا کہ خطے میں اسرائیل کی مہم جوئی مشرق وسطی میں امن کے لیے خطرہ ہے، اسلاموفوبیا اورزینوفوبیا،موسمیاتی تبدیلی ، دہشتگردی عالمی چیلنجز ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ نے واضح کیا کہ وزارت پیٹرولیم اور قانونی ٹیم گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران کی جانب سے عالمی ثالثی عدالت جانے کا معاملہ دیکھ رہی ہے۔ ایران اور پاکستان کے درمیان رابطوں کے چینل موجود ہیں ۔ترجمان کے مطابق امریکا میں گرفتار پاکستانی شہری آصف مرچنٹ سے متعلق کچھ نئی معلومات نہیں آئیں، امریکی حکام کے انتظار میں ہیں کہ وہ معلومات شیئر کریں۔ ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کا کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی پروگرام نہیں۔ انہوں نے کہا افغان حکومت ٹی ٹی پی سمیت پاکستانی عوام کی خونریزی میں ملوث گروہوں اور افراد کے خلاف کارروائی کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بارہا افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کا معاملہ اٹھایا ہے، افغانستان میں دہشت گرد گروہوں فتنہ خوارج کی موجودگی اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی اداروں سے ثابت ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان دہشت گردی پر انٹیلیجنس شیئرنگ کے حوالے سے معلومات جاری نہیں کر سکتے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان متعدد رابطے کے چینلز موجود ہیں، ان چینلز پر دہشت گردی پر شواہد کا افغانستان کے ساتھ تبادلہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، پاکستانی حکومت اپنے شہریوں کے تحفظ سے متعلق پرعزم ہے۔ وزارت خارجہ نے یوم متاثرین دہشت گردی پر اپنا بیان جاری کیا تھا، انسداد دہشت گردی کیلئے جانیں دینے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں