کملا ہیرس

کملا ہیرس کو انتخابات میں مسلم ووٹرز کی بڑی تعداد میں حمایت ملنے کا امکان

واشنگٹن(نمائندہ خصوصی)امریکی صدر جوبائیڈن کے صدارتی دوڑ سے باہر ہونے اور کملا ہیرس کے امریکا کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل ہونے کے بعد سے مسلم ووٹرز کی بڑی تعداد ڈیموکریٹ پارٹی کے ساتھ جڑ گئی۔ کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے سروے کے مطابق 29.4فیصد امریکی مسلمان کملاہیرس کو ووٹ ڈالنے پر آمادہ ہیں تاہم گرین پارٹی کی امیدوارجل سٹین کو ووٹ ڈالنے پر آمادہ امریکی مسلمانوں کی تعداد 29.1فیصد ہے۔کملا ہیرس کے مقابلے میں جب جو بائیڈن صدارتی امیدوار تھے تو انہیں صرف 7.3فیصد امریکی مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی جبکہ جل سٹین کو اس وقت 36فیصد مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی، پیلزپارٹی کے امیدوارکارنل ویسٹ کو 25فیصد مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی۔

اس کے برعکس بائیڈن کے دوڑ سے باہر ہونے سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ کو صرف 5 فیصد مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی، 25 سے 27 اگست کے درمیان کیے گئے تازہ سروے کے مطابق کملا ہیرس کی حمایت بڑھ رہی ہے جب کہ 16.5 فیصد مسلم ووٹرز نے تاحال فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کسے ووٹ دیں گے۔سروے کے مطابق مسلم ووٹرز دونوں بڑی سیاسی جماعتوں سے دور ہورہے ہیں، سروے میں جواب دینے والے 69.1 فیصد افراد جو کہ ڈیموکریٹک پارٹی کو ووٹ دیتے رہے ہیں ان میں سے 60فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اس بار تیسری سیاسی جماعت کے امیدوار کو ووٹ دیں گے جب کہ 94 فیصد مسلم ووٹرز غزہ جنگ سمیت مختلف ایشوز پر بائیڈن کی پرفارمنس سے مطمئن نہیں۔سروے کے مطابق امریکا میں مسلم ووٹرز کی تعداد 25 لاکھ کے قریب ہے اورپانسہ پلٹنے والی ریاستوں میں امریکن مسلم ووٹرز کا ووٹ کلیدی حیثیت اختیار کرسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں