نارووال(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی،ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ صرف ایک کروڑ کی آبادی والے ملک اسرائیل نے غزہ اور فلسطین میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور دو ارب مسلمان بے بس نظر آتے ہیں،اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا عمل ہماری زندگی سے نکل گیا ہے،ہم بڑے بڑے نعرے لگاتے ہیں لیکن جب حضور ۖ کی تعلیمات پر عمل کرنے کاوقت ہوتا ہے ہم آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقبال منزل نارووال میں سالانہ محفل میلاد مصطفےۖ میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ حضور ۖ وہ پاک ہستی ہیں جنہیں اللہ تعالی نے رحمت العالمین بنا کر بھیجا، آپ ۖ رحمت العالمین ہی نہیں خاتم النبیین بھی ہیں،آپ ۖ کے بعد رہتی دنیا تک کوئی بھی نبی، کوئی بھی رسول نہیں آئے گا۔آج پاکستان میں نبی کریم ۖ سے محبت کا دم بھرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔دنیا میں دو ارب مسلمان ہیں لیکن صرف ایک کروڑ کی آبادی والے ملک اسرائیل نے غزہ اور فلسطین میں قتل و غارت کاوہ بازار گرم کیا ہوا ہے اور دو ارب مسلمان بے بس نظر آتے ہیں۔
آج فلسطین اور کشمیر میں ہماری ماں بہنوں پر ظلم ہورہا ہے اور ہم بے بس ہیں،اس کی کیا وجہ ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا عمل ہماری زندگی سے نکل گیا ہے،ہمارا دین ہمارے گلے سے اوپر اوپر ہے، نعروں میں ہے،تقریروں میں ہے،ہم بڑے بڑے نعرے لگاتے ہیں غلام ہیں غلام ہیں رسول ۖ کے غلام ہیں لیکن جب حضور ۖ کی تعلیمات پر عمل کرنے کاوقت ہوتا ہے ہم آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔وہ ہستی جو ہمارے لیے اللہ پاک کے حضور سجدوں میں آنسوبہاتی تھی کہ اے اللہ میری امت،میری امت،میری امت!کیا ہمارا حق نہیں کہ آپ ۖ کی تعلیمات پر عمل کریں،انہوں نے تو فرمایا تھا،میری امت نماز نہ چھوڑنا،اور ہم آذان ہوتی ہے اور کتنی آسانی سے نماز چھوڑ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا جو ملاوٹ کرے ہم میں سے نہیں، آج پشاور سے کراچی تک بتائیں کتنی دکانیں ہیں جہاں سے ایک گلاس دودھ خالص مل جاتا ہے؟، آپ ۖ نے فرمایا جو ناپ تول میں کمی کرتاہے وہ ہم میں سے نہیں!،کتنے لوگ ہیں جو ناپ تول میں بے ایمانی نہیں کرتے؟، آپۖ نے فرمایا صفائی نصف ایمان ہے! کتنے لوگ ہیں جو اپنے گلی محلوں میں صفائی کا خیال رکھتے ہیں؟،حضور ۖ نے فرمایا کے مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا!۔
لیکن ہماری زبان سے جھوٹ سب سے آسانی سے نکلتا ہے کبھی ہم نے اس کا بوجھ محسوس نہیں کیا۔آج ہماری پریشانیوں کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے حضور ۖ کی تعلیمات پر عمل کرنا چھوڑ دیا۔ہم نعرے خوب مارتے ہیں،لاڈ سپیکر خوب توڑتے ہیں لیکن ہمارے عمل میں کہیں نظر نہیں آتا کہ ہم حضورۖ کی امت ہیں۔
ہمیں اپنے کردار میں، اپنی گفتگو میں،اپنے عمل میں حضور ۖ کی تعلیمات کو شامل کرنا ہوگا تاکہ ہم کہیں بھی ہوں لوگ ہمارا کردار،عمل اور گفتگو سے پہچانیں کہ یہ اللہ کے پیارے رسول ۖ کے امتی ہیں۔نبی کریم ۖنے فرمایا! کہ جو کوئی تم سے برا کرے تم اس سے اچھا کرواللہ تمہیں عزت دے گا۔اور ہم؟ اگر کوئی ہمیں ایک گالی دے ہم جب تک اس کودو گالیاں نہیں دیتے سمجھتے ہیں ہمار حق ہی ادا نہیں ہوا۔آج چھوٹے چھوٹے مسائل پر انسانی جانوں کا قتل ہو جاتا ہے ۔
حضور ۖ نے فرمایا ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے،میرے بھائیو! آج اسلام نے نام پر جوتفرقہ پھیلائے،جو تقسیم پیدا کرے،جو نفرت کا پرچاکرے،سمجھو وہ حضور ۖ کی دی ہوئی تعلیمات کاحق ادا نہیں کررہا،آپ ۖ نے امت میں اتحاد کی بات کی تقیم اور انتشار کی بات نہیں کی۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ جتھے بنا کر غیر مسلموں کی عبادت گاہیں جلا دینا،انہیں قتل کر دینا اسلام نہیں،اسلامی ریاست کے اندار کسی جتھے کو سزا کا اختیار نہیں،سزادینے کا حق عدالت کے پاس ہے،اگر یہ قانون ہو کہ لوگ فتوے لگا کر لوگوں کو ناحق قتل کریں تو ہر کوئی اپنے مخالف پر فتوہ لگا کر قتل کر ڈالے گا،ملک میں فساد پھیل جائے گا۔
آپ ۖ تو اس بڑھیا کی تیمار داری کے لیے چلے گئے جو ان آپ ۖ پر کوڑا پھینک دیتی تھی اور وہ آپ ۖ کے کردار سے متاثر ہو کر مسلمان ہوگئی۔