اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے افغانستان سے خود بات کرنے کا بیان دیا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان زہر قاتل ہے،کوئی صوبہ کسی ملک سے براہ راست مذاکرات نہیں کرسکتا،پی ٹی آئی کے 4 سالہ دور حکومت میں اپوزیشن کودیوار سے لگایاگیا، پی ٹی آئی دور حکومت میں اپوزیشن کو صعوبتوں کاسامنا کرناپڑا، قومی اسمبلی کے ماحول کو بہتر رہنا چاہیے۔
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شیر افضل مروت نے اپنی تقریر کے اختتام پر جو باتیں کیں وہ بھی اچھی ہیں لیکن جب وہ مجھے اسمبلی میں اکر ملے تو ان کی پارٹی ان کے پیچھے پڑ گئی، یہاں پر یہ ماحول بن گیا ہے کہ اگر کوئی اپوزیشن رکن سرکاری عہدیدار سے ملے توشک کیاجاتاہے۔گانہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے 4 سالہ دور حکومت میں اپوزیشن کودیوار سے لگایاگیا، پی ٹی آئی دور حکومت میں اپوزیشن کو صعوبتوں کاسامنا کرناپڑا، قومی اسمبلی کے ماحول کو بہتر رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ماحول کو خود خراب کیا جارہا ہے آج وزیراعلی خیبرپختونخوا کابیان آیا ہے کہ ہم خود افغانستان سے مذاکرات کریں گے، وزیراعلی نے کس حیثیت میں افغانستان سے مذاکرات کا عندیہ دیا، یہ فیڈریشن کے اوپر براہ راست حملہ ہے، کوئی صوبہ کسی ملک سے براہ راست مذاکرات نہیں کرسکتا، یہ اس ملک کے لیے زہر قاتل ہے جس راستے پر وزیراعلیٰ خود چل رہے ہیں اور ساتھ اپنی پارٹی کو چلانے کی کوشش کررہے ہیں، ملک کی سلامتی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے داؤ پرلگایاہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے جو روایت رکھی ہے اس پر مستقبل میں بھی عمل ہونا چاہیے، اس روایت کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔
آڑٹیکل 6 کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں واحد ممبر ہوں اس پارلیمنٹ کا جس پر یہ آرٹیکل لگا تھا، میں نے ایف آئی اے کے دفتر میں پیشیاں بھگتی، یہاں پر اس پوری کابینہ کے لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے مجھ پر آرٹیکل 6 لگایا۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ماضی میں پروڈکشن آرڈر نہ جاری کرکے آئین اور قانون کی تعظیم نہیں کی، اس کو محترم نہیں سمجھا، میں یہ باتیں تلخی کے لیے نہیں کررہا بلکہ یاد دہانی کے لیے کررہا ہوں، ہم سیاست دانوں کی یاداشت بڑی کمزور ہوتی ہے، جناب اسپیکر اگر یہ ایوان ہم نے چلانا ہے تو جو روایت ہم نے قائم کی ہے اس پر عمل ہونا چاہیے، اسد قیصر صاحب نے جو روایت قائم کی اس پر عمل نہیں ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز افغانستان سے مذاکرات کیلیے اپنا وفد بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔علی امین گنڈاپور نے وفد بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات کرکیجوخون بہہ رہا ہیاسے روکیں گے، انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ ایپکس کمیٹی میں متعدد بار وفد بھیجنے کی درخواست کی لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔انہوں نے کہاکہ سیاسی کارکن جب مظالم اورناروا سلوک کی داستان سناتاہے تو ان کی اپنی تکریم متاثرہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ سیاسی کارکن کو ظلم اورزیادتی پر سر اونچا کر کے اس کوسہنا اور برداشت کرنا چا ہیے اوردعاکرنی چاہیے کہ یہ سلسلہ بندہو ، اگریہ سلسلہ جاری رہتا ہے تواس سے ،ملک ،آئین، قانون اورایوان کو نقصان پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ زرداری صاحب کی ہمشیرہ کورات کے 12 بجے ہسپتال سے گرفتارکیاگیاتھا، اسی طرح نوازشریف، شہبازشریف اورمسلم لیگ ن کے ارکان اوررہنمائوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں کی گئیں انہوں نے کہاکہ قانون سازی کیلئے ہم ان کے گھروں میں بھی گئے ہیں ، ہم نے ان کے ساتھ تعاون کیا ہے، یہ لوگ ہمیں اس کاطعنہ آج بھی دے رہے ہیں مگر کیا یہ لوگ ایسا کرسکتے ہیں۔