وا شنگٹن (نمائندہ خصوصی) امریکی صدر کے معاون برائے قومی سلامتی جیک سلیوان نے کہا کہ امریکہ ستمبر کے آخر تک یوکرین کی حمایت کے لئے ایک “خاطر خواہ” نیا منصوبہ متعارف کرائے گا تاکہ روس کو مشرقی یوکرین میں بڑی پیش رفت کے حصول سے روکا جاسکے۔ سلیوان نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنی مدت کے بقیہ چار ماہ میں “یوکرین کو بہترین پوزیشن میں رکھنے” کے لئے پرعزم ہیں۔ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس بارے میں گہری مشاورت کر رہا ہے کہ آیا یوکرین کو روس میں اہداف کے خلاف مغرب کی طرف سے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاراستعمال کرنے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔
متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان صورتحال کو مزید کشیدہ ہونے سے روکنے کے لیے جرمنی مستقبل میں یوکرین کو روس کے اندرونی علاقوں پر حمل طویل فاصلے ے کے لیےتک مار کرنے والے ہتھیار فراہم نہیں کرے گا۔ انہوں نے یوکرین کو ٹورس کروز میزائل فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ شولز نے کہا کہ اگر دوسرے ممالک مختلف فیصلے کرتے ہیں تو بھی وہ اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک یوکرین کو غیر ملکی فراہم کردہ ہتھیاراستعمال کر کے روس کے اندرونی علاقوں پر حملہ کرنے کی اجازت دیتےہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیٹو ممالک نے روس یوکرین تنازعے میں براہ راست حصہ لیا ہے، جس سے “اس تنازعے کی نوعیت میں نمایاں تبدیلی آئے گی”، اور روس اپنے سامنے درپیش خطرات کے مطابق “مناسب فیصلہ” کرے گا۔