وزیراعظم محمد شہبازشریف

ایف بی آر کا انفورسمنٹ نظام بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، شہبازشریف

اسلام آبا د(نمائندہ خصوصی)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے ایف بی آر کے انفورسمنٹ نظام کو مزید فعال بنانے کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،نجی شعبہ کا فروغ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ، فعال اور خوشحال نجی شعبہ ملکی معیشت کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کااظہار وزیراعظم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے امور سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر سرمایہ کاری و نجکاری عبد العلیم خان ، وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک ، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل ، اٹارنی جنرل منصور اعوان ، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد ، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد محمود لنگڑیال اور دیگر متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کے انتظام کے حوالے سے ایف بی آر کے ہوم گرون ٹرانفارمیشن پلان کی اصولی منظوری دے دی گئی۔

وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتیہوئے کہا کہ ایف بی آر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اہم معاشی اصلاحات میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ محصولات میں بہتری سے عوام کو خدمات کی فراہمی اور سماجی شعبہ میں بہتری آئے گی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایف بی آر کا انفورسمنٹ نظام بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے ایف بی آر کے انفورسمنٹ کی نظام کو مزید فعال بنانے کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان کی تعریف کی اور کہا کہ اچھے ٹیکس دہندگان کو ایف بی آر ٹرانفارمیشن پلان پر مشاورت کے لئے مدعو کیا جائے اور ان سے تجاویز لی جائیں۔

وزیراعظم نے ایف بی آر ٹرانفارمیشن پلان کے حوالیسے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مزید مشاورت اور ایف بی آر کو ان تجاویز پر عملدرآمد کے لئے متعلقہ سرکاری محکموں کے ساتھ مل کر تفصیلی تبدیلیوں کی منظوری حاصل کرنے کی ہدایت بھی کی۔ نجی شعبہ کی اہمیت کو اجاگر کرتیہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نجی شعبہ کا فروغ حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔ فعال اور خوشحال نجی شعبہ ملکی معیشت کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ وزیراعظم نے ایف بی آر کے تمام منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی تاکید اور سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات تیز تر کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کے شرکا کو ایف بی آر ٹرانفارمیشن پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر پلان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا موثر استعمال ، ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کے لئے ایمانداری کے ساتھ کارکردگی دکھانے والے افسران اور عملے کی حوصلہ افزائی اور ٹیکس قوانین کے نفاذ کو بہتر بنانے کے حوالے سے جامع حکمت عملی شامل ہے۔ یہ پروگرام ایف بی آر کے افسران اور ماہرین نے چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ مل کر گزشتہ چالیس دن میں مرتب کیا ہے۔ اجلا س کو بتایا گیاکہ اس پروگرام سے معاشی ترقی کا سفر روکے بغیر بہتر انداز میں زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جا سکے گا اور ہر طبقے میں سے پورا ٹیکس دینے والے لوگوں کو مزید آسانیاں دی جائیں گی۔ تجاویز کے مطابق وقت پر پورا ٹیکس ادا نہ کرنے والے اور فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف سخت اقدامات اور لین دین پر پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں جس سے معاشرے میں ٹیکس چوری کے رحجان کو روکا جا سکے گا۔ ان اقدامات کا نفاذ اچھے ٹیکس دہندگان سے وسیع مشاورت کے بعد ہو گا۔

اجلاس میں ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کے انتظام کے حوالے سے ایف بی آر کے ہوم گرون ٹرانفارمیشن پلان کی اصولی منظوری دے دی۔ یہ پلان وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر نے ملک کے دیگر معاشی اور ٹیکنالوجی ماہرین کے ساتھ مل کر ، گزشتہ پچیس برس کی ٹیکس وصولی کا تفصیلی تجزیہ کے بعد ترتیب دیا ہے۔ایف بی آر ٹرانفارمیشن پلان کے تحت ایف بی آر کی آڈٹنگ کی استعداد بڑھائی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں ملک کو 32 فیصد ٹیکس ریونیو دینے والے لارج ٹیکس پیئرز یونٹ ،کراچی میں اچھی کارکردگی اور دیانت دار افسران کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے گا اور ان کو اپنا کام کرنے کے لئے آڈیٹرز اور ماہرین کی خدمات حاصل ہوں گی۔ عمدہ کارکردگی دکھانے والے افسران اور عملے کو اعزازییبھی دئیے جائیں گے اور بڑی قلیل مدت میں اس ماڈل کو تمام ملک میں نافذ کیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر افسران کو کامن ٹرینگ اور سپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرامز کے بعد ملک کی بہترین یونیورسٹیوں سے پروفیشنل ڈگری پروگرام پورا کرنا ہو گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کسٹم ڈیوٹی کی چوری کی روک تھام کے لئے اپریزمننٹ اور انفورسمنٹ کا ایسا پروگرام تشکیل دیا ہے جس کے نتیجے میں اپریزر اور انسپکٹر کو پہلے سے اپنی اسائنمنٹ کا معلوم نہیں ہوگا اور کام کے دوران ان کی کیمروں سے نگرانی بھی کی جائے گی۔ کسٹمز انسپکٹرز کو اچھی کارکردگی پر پذیرائی اور تاخیری حربے اور بدعنوانی پر سخت سزا دی جائے گی۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ سمگلنگ کو روکنے کے لئے ایف ڈبلیو او کی معاونت سے نئی چیک پوسٹوں بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں