نیویارک (نمائندہ خصوصی)انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے بیل آوٹ پیکج کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 7 ارب ڈالر کی منظوری دے دی۔اعلامیے کے مطابق ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے فوری طور پر تقریباً 1 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی گئی ہے اور نیا قرض پروگرام 37 ماہ پر مشتمل ہے۔
آئی ایم ایف نے بتایا کہ پاکستان میں معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ افراط زر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے تاہم پاکستان اب بھی کئی بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، جن میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی، اور محدود ٹیکس بیس شامل ہیں۔اعلامیے کے مطابق نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی اور سرکاری اداروں کی اصلاحات کے ذریعے عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری لانا ہے، اس پروگرام میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کے لیے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت بہت اہم ہوگی، پاکستان نے 2023-24 میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مسلسل پالیسی پر عمل درآمد کیا، جس کے ذریعے اقتصادی استحکام کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔مالی سال 2024 میں شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچنے کی وجہ زرعی شعبے میں سرگرمیاں ہیں، مہنگائی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے جو کہ سنگل ڈیجیٹس تک آ گئی ہے، مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کی بدولت کرنٹ اکاونٹ خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی ہے، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوبارہ بہتر بنانے کا موقع ملا ہے جبکہ افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی ہے اور جون 2024 میں ایک مضبوط بجٹ پیش کیا گیا لیکن پیش رفت کے باوجود پاکستان کی کمزوریاں اور مسائل بدستور سنگین ہیں، مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اور ریاست کا زیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں۔اعلامیے کے مطابق ٹیکس بیس تنگ ہونے کی وجہ سے مالیاتی پائیداری، سماجی اور ترقیاتی اخراجات پورا کرنا مشکل ہے اور غربت سے مستقل نجات کے لیے صحت اور تعلیم پر خرچ ناکافی ہے، بنیادی ڈھانچے میں ناکافی سرمایہ کاری نے معاشی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے اور پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہے۔آئی ایم ایف نے مناسب اصلاحاتی ایڈجسٹمنٹ پر زور دیا ہے ورنہ پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں مزید پیچھے رہنے کا خطرہ لاحق ہے۔ اس سے قبل آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے کہ ہمارے پاس ایک خوشخبری ہے، ہم نے پاکستان کے لیے ’ریویو‘ مکمل کر لیا ہے، پاکستان کی معیشت درست سمت میں جا رہی ہے، معیشت کی گروتھ اور مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے۔
پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ ’میں حکومت پاکستان اور پاکستان کے عوام کو مبارکباد دیتی ہوں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اصلاحات کی ہیں، جس سے معیشت میں بہتری آئی ہے۔آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ پاکستان نے مثبت اصلاحات کی ہیں اور اب پیدوار کا گراف اوپر کی جانب ہے جبکہ افراط زر نیچے آ رہی ہے اور معیشت استحکام کے رستے پر گامزن ہے۔ایک سوال کے جواب میں کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ حکومت امیروں سے ٹیکس لے رہی ہے اور غریبوں کی مدد کی جا رہی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔