اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ آزادی کی تحریک کیلئے اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہوں، میں اپنے لوگ اور ملک چھوڑ کر کہیں نہیں جاﺅں گا، میں چاہتا ہوں آپ سب پرامن احتجاج کیلئے ڈی چوک اسلام آباد پہنچیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ تمام تر فسطائیت اور حکومتی جبر، رکاوٹوں کے باوجود خوف کی زنجیریں توڑ کر باہر نکلنے پر میانوالی، فیصل آباد اور بہاولپور کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، چاہتا ہوں سب پرامن احتجاج کیلئے ڈی چوک اسلام آباد پہنچیں اور لاہور اور اس کے گردو نواح کے اضلاع کے شہری آج 5 اکتوبر کو مینار پاکستان پر احتجاج کی تیاری کریں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ اپنے فیصلہ کن مرحلے میں ہے، اللہ کے فضل سے ہم اپنی حقیقی آزادی کی لڑائی جیت رہے ہیں، اقتدار پر قابض ظالم ہمیں خوف زدہ کر کے ہماری جیت کو شکست میں بدلنا چاہتے ہیں، چنانچہ آپ بے خوف ہو کر نکلیں اور یاد رکھیں کہ اگر اب بھی آپ نے آگے بڑھ کر خود کو حقیقی طور پر آزاد کروانے میں ہچکچاہٹ سے کام لیا تو یہ ظالم آپ کو چیونٹیوں کی طرح مسل کر رکھ دیں گے اور آپ کی آئندہ نسلوں کو بھی اپنا غلام بنا لیں گے جن پر ان کی اولادیں حکومت کریں گی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ڈرامہ چل رہا ہے، تاریخ میں اتنا بے شرم چیف جسٹس نہیں دیکھا جو اپنی ذاتی توسیع کی خاطر ہر وہ فیصلہ دے رہا ہے جس کی قانون اور آئین اجازت نہیں دیتے۔ کسی بھی ملک میں عوام کے حقوق کا دفاع عدلیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
لیکن یہاں چیف جسٹس خود ہی عوام کے حقوق کا خون کر رہا ہے، دنیا میں کہاں ایسا ہوتا ہے کہ کوئی جج عدالت میں بیٹھ کر اپنی ملازمت بچانے کیلئے آئین و قانون کو روند کر اپنے ہی حق میں فیصلے کرتا رہے۔ یہ کانفلیکٹ آف انٹرسٹ (مفادات) کے ٹکراﺅکی بدترین مثال ہے۔ اس نے جمہوریت اور اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے، ججز اخلاقی برتری کی بنیاد پر عدالتوں میں بیٹھتے اور فیصلے کرتے ہیں، قاضی فائز عیسی کی شکل میں بطور چیف جسٹس عوام کے حقوق کے سب سے بڑے محافظ نے عوام کے حقوق پر سب سے بڑا ڈاکہ ڈالاہے۔ان کا کہنا تھا کہ جنرل جیلانی کی گود میں پلنے والے نے چپ کا روزہ توڑا ہے اور پاکستان کے باشعور عوام کو بھیڑ بکریاں قرار دیا ہے، اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے ہمیشہ اقتدار میں آنے والے کی نظر میں جمہوریت کا مطلب ہمیشہ بوٹ کو عزت دینا ہی ہوتا ہے، اسے کیا معلوم کہ باشعور عوام اور ان کے ووٹ کا تقدس کیا ہے، عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ تم 2 مرتبہ ڈیل کر کے بیرون ملک بھاگے اور جیل گئے وہاں رو رو کر تم نے جیل کے سارے ٹشو پیپرز ہی ختم کر ڈالے، عوام یہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ میرے جیسی جیل میں تو تم نے ایک دن بھی نہیں گزارا، یا تو بیماری کا بہانہ بنا کر ہسپتال کے بیڈ پر لیٹے رہے یا فائیو سٹار سہولیات کے ساتھ کسی سرکاری مہمان خانے میں بیٹھ کر معافیاں اور این آر او کی بھیک مانگتے رہے، اب عوام باشعور ہوچکے ہیں اور تمہارا اصلی چہرہ ان پر بے نقاب چکا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اپنے غلام آئی جی خیبر پختونخواہ کے ذریعے صوبائی حکومت کی مرضی اور اجازت کے بغیر امن جرگے پر حملے اور پرتشدد کاروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، آئی جی کے ذریعے وفاقی حکومت کا یہ اقدام صوبائی امور میں کھلی مداخلت اور صوبائی خود مختاری پر کھلا حملہ ہے۔عمران خان نے کہا کہ اپنی آزادی کیلئے جدوجہد کرنا بہترین جہاد ہے، اللہ تعالی نے انسان کو آزاد پیدا کیا ہے اور اپنی آزادی کیلئے کوشش کرنا اللہ کے نزدیک پسندیدہ ترین عمل ہے۔ اسی وجہ سے آزادی کی خاطر لڑنے والوں کو شہید کا اعلی ترین درجہ دیا گیا ہے اور شہید کا مقام انبیا کے بعد سب سے اونچا ہوتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ وہ قومیں جنہوں نے غلامی کو قبول کیا وہ کبھی بھی ترقی یافتہ نہیں ہو پائیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم اپنی آزادی کی تحریک میں ہیں جس کے لئے قربانیوں کی ضرورت ہے۔ میں اس آزادی کی تحریک کیلئے اپنی جان بھی قربان کرنے کو تیار ہوں۔
میں اپنے لوگ اور اپنا ملک چھوڑ کر کہیں جاﺅں گا۔ میں تو یہیں ملک میں ہوں۔ جتنی مرضی سختی کر لیں یا جو چاہے سزا دے دیں میں ہمیشہ اپنی اور اپنی قوم کی آزادی کیلئے کھڑا رہوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اپنی آزادی کی خاطر ہر روز جانوں کی قربانیاں پیش کر رہے ہیں، میں بھی ہر سختی کیلئے تیار ہوں۔ اس لئے میں اپنی قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ بھی اپنی آزادی کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی سے گھبرائیں نہ اس سے پیچھے ہٹیں، آزادی آپ کا حق ہے اور آپ کی اس جدوجہد، ان قربانیوں سے اللہ تعالی آپ سے راضی ہوگا۔ ہمارے ملک میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی بلکل ختم ہو چکی ہے جس کے حصول لئے ہمیں کڑی جدوجہد کرنا ہو گی۔