واشنگٹن(نمائندہ خصوصی)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان اصلاحات کے مستقل نفاد کو یقینی بنائے، نجی شعبہ کی ترقی کے عمل میں بھی تیزی لائی جائے۔جاری اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان جمیل احمد پر مشتمل پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جہاد ازعور سے واشنگٹن میں ملاقات کی ہے ۔ پاکستانی وفد نے پاکستان کے معاشی استحکام میں مدد کی فراہمی اور 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت کی منظوری پر آئی ایم ایف سے اظہار تشکر کیا اورحکومت کی مالیاتی استحکام اور محصولات میں اضافے کی کوششوں پر زور دیا۔
پاکستانی وفد نے توانائی اور سرکاری اداروں کی اصلاحات پر بات کی پاکستان کو استحکام سے ترقی کی طرف لے جانے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا ۔اس موقع پر جہاد ازعور کی جانب سے فنڈ پروگرام کے کامیاب آغاز پر پاکستان کو مبارکباد دی گئی آئی ایم ایف ڈائریکٹر نے پاکستان میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا ۔پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف کے ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر کینجی اوکامورا سے بھی ملاقات کی۔ وفد نے ٹیکس بنیادوں میں وسعت، صوبائی زرعی آمدنی ٹیکس کی وفاقی ٹیکس سے ہم آہنگی، سبسڈیز میں توازن، حکومتی حجم میں کمی اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے مالیاتی وسائل میں اضافے کی کوششوں پر بات کی۔ملاقات کے دوران نجی شعبے کی ترقی کی رفتار تیز کرنے اور آئی ایم ایف کے رزلی اینس اور سسٹین ایبلٹی فنڈ کے ذریعے پاکستان میں ماحولیاتی استحکام کی تعمیر اور مالیاتی اور بیرونی شعبے میں پالیسیوں کے تسلسل کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات بھی زیر بحث آئے۔
اس سے قبل پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف ڈائریکٹر جہاد ازعور سے بھی ملاقات کی اور حال ہی میں منظور 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پر اظہار تشکر کیا، آئی ایم ایف ڈائریکٹر جہاد ازعور نے فنڈ پروگرام کے کامیاب آغاز پر پاکستان کو مبارکباد پیش کی۔دریں اثناء پاکستانی وفد نے الواریز اینڈ مارسل کے وفد سے ملاقات کی۔پاکستانی وفد میں سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان جمیل احمد شامل تھے جبکہ الواریز اینڈ مارسل کے وفد کی قیادت سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور الواریز اینڈ مارسل میں سورن مشاورتی خدمات کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا باقر نے کی۔ اجلاس میں اندرونی بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں اور بیرونی قرض دہندگان تک رسائی بحال کرنے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔