چین

چینی صدر کی متعدد ممالک کو برکس پارٹنر بننے کی دعوت

کازان (نمائندہ خصوصی) 16 واں برکس سربراہ اجلاس روسی شہر کازان کے کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں منعقد ہوا، جس کی صدارت روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کی۔ چین، برازیل، مصر، ایتھوپیا، بھارت، ایران، جنوبی افریقہ اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں نےاجلاس میں شرکت کی۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے سب سے پہلے چھوٹے پیمانے کے اجلاس میں شرکت کی۔انہوں نے برکس خاندان میں شامل ہونے والے نئے ممبروں کا خیرمقدم کیا اور متعدد ممالک کو برکس پارٹنر بننے کی دعوت دی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ برکس کی رکنیت میں توسیع برکس کی تاریخ میں اہم سنگ میل ہے۔ بعدازاں ، شی جن پھنگ نےلارج گروپ کے اجلاس سے خطاب کیا۔

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت دنیا بدامنی اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے اور اسے ایک اہم انتخاب کا سامنا ہے۔ صرف مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے تصور پر عمل کرکے ہی ہم عالمگیر سلامتی کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں۔ ہمیں امن کے برکس کی تعمیر اور مشترکہ سلامتی کے محافظ بننے کی ضرورت ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ” جنگی اثرات کے عدم پھیلاو ، جنگی کشیدگی میں عدم اضافے اور تمام فریقوں کی جانب سے عدم اشتعال” کے تین اصولوں پر قائم رہتے ہوئے یوکرین میں بحرانی صورتحال کو جلد از جلد کم کرنے کو فروغ دیا جائے۔ ہم غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی کو فروغ دیں اور مسئلہ فلسطین کے جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے حصول کے لیے مسلسل کوششیں کریں ۔
شی جن پھنگ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ہمیں ” جدت طرازی پر مبنی برکس” کی تعمیر کرکے اعلیٰ معیار کی ترقی میں پیش پیش ہونا چاہئے۔ چین نے حال ہی میں مصنوعی ذہانت کی ترقی اور تعاون کے لئے چین برکس مرکز قائم کیا ہے ، اور گہرے سمندر کے وسائل کے لئے برکس بین الاقوامی تحقیقی مرکز ، برکس خصوصی اقتصادی زونز کے لئے چین تعاون مرکز ، برکس چین مرکز برائے صنعتی صلاحیت ، اور برکس ڈیجیٹل انڈسٹری ماحولیاتی تعاون نیٹ ورک قائم کرے گا۔

شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ ہمیں “گرین برکس” کی تعمیر کر کے پائیدار ترقی پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔ چین برکس ممالک کے ساتھ سبز صنعتوں، صاف توانائی اور سبز معدنیات میں تعاون بڑھانے اور پوری صنعتی چین کی “سبز” ترقی کو فروغ دینے کے لئے کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ ہمیں “منصفانہ برکس” کی تعمیر کرکے عالمی حکمرانی کے نظام کی اصلاحات میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیئے۔ ہمیں حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرتے ہوئے انصاف، کھلے پن اور شمولیت کے تصورات پر مبنی عالمی حکمرانی میں اصلاحات کی قیادت کرنے، گلوبل ساؤتھ ممالک کی نمائندگی اور آواز کو بلند کرنے اور عالمی معاشی منظر نامے میں تبدیلیوں کی بہتر عکاسی کرنے کے لئے بین الاقوامی مالیاتی نظام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ ہمیں” انسانی بنیادوں پر مبنی برکس” کی تعمیر کرکے تہذیب اور ہم آہنگی کا حامی ہونا چاہئے۔ چین برکس ڈیجیٹل تعلیم کی استعداد کار بڑھانے کے منصوبے پر عمل درآمد کرے گا اور اس حوالے سے اگلے پانچ سالوں میں برکس متعلقہ ممالک میں 10 غیر ملکی مطالعاتی مراکز قائم کرے گا اور 1،000 تعلیمی انتظامی اہلکاروں، اساتذہ اور طلباء کو تربیت کے مواقع فراہم کرے گا.
اجلاس میں شریک رہنماؤں نے برکس تعاون اور مشترکہ دلچسپی کے اہم بین الاقوامی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور یقین ظاہر کیا کہ برکس ممالک میں ترقی کے زبردست امکانات اور ان کا بین الاقوامی اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے اور وہ کثیر الجہتی کے ماڈل بن چکے ہیں۔ برکس ممالک کو برکس جذبے کو برقرار رکھتے ہوئے یکجہتی اور تعاون کو مضبوط کرنا چاہئے اور برکس اسٹریٹجک شراکت داری کو گہرا کرتے ہوئے بین الاقوامی امور میں گلوبل ساؤتھ کی آواز اور نمائندگی کو مزید بڑھانا چاہئے تاکہ زیادہ منصفانہ بین الاقوامی نظام کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے۔ اجلاس میں 16 ویں برکس سربراہ اجلاس کا کازان اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں برکس پارٹنر ممالک کے قیام کا اعلان کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں