فردوس جمال

سینئراداکارفردوس جمال کی اہلیہ نے شادی کے 35سال بعد خلع لے لی

کراچی(نمائندہ خصوصی)پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار فردوس جمال کی اہلیہ نے شادی کے 35سال بعد ان سے خلع لے لی۔اس بات کا انکشاف فردوس جمال کے بیٹے حمزہ فردوس نے اپنے والد کے کینسر کے بعد فیملی کو چھوڑ دینے کے بارے میں دئیے گئے حالیہ انٹرویو پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ مجھے یہ ویڈیو بناتے ہوئے بہت دکھ ہو رہا ہے اور کاش کہ یہ ویڈیو مجھے نہ بنانی پڑتی کیونکہ ہر بیٹے کی کوشش ہوتی ہے کہ گھر کی بات باہر نہ نکلے لیکن جب انسان کو ان گناہوں کی سزا ملنے لگے جو اس نے کیے ہی نہ ہوں تو بات کرنی پڑتی ہے۔

حمزہ فردوس نے کہاکہ سب سے پہلے تو میں اپنی والدہ کی جانب سے سب لوگوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ انہوں نے میرے والد سے خلع لی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی عورت شادی کے 35سال بعد خلع لینا نہیں چاہتی اور میری والدہ صرف اس امید میں اتنے سال تک میرے والد کے ساتھ پیچیدہ رشتے میں رہیں کہ ایک دن سب ٹھیک ہو جائے گا لیکن کچھ بھی بہتر نہیں ہوا۔حمزہ فردوس نے اپنے والد کی غلطیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ والد کی بہت سی بری عادتیں تھیں جو ہماری فیملی کے لیے تکلیف دہ تھیں اور ہم نے اس بارے میں اپنے والد کے بھائیوں سے بھی بات کی لیکن پھر بھی والد نے اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا بلکہ اپنے بچوں اور بیوی کے خلاف چلے گئے۔

انہوں نے فردوس جمال کے کینسر کے علاج کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب والد کو کینسر ہوا تو یہ ہمارے لیے بہت تکلیف دہ وقت تھا اور ہم نے ان کا مکمل علاج کروایا۔حمزہ فردوس نے کہاکہ مجھے اس بات کا تذکرہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ والد اگر بیمار ہو تو علاج کروانا ہم بیٹوں کا فرض تھا لیکن چونکہ والد کے انٹرویوز کی ویڈیوز میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے جیسے بچوں نے والد کے علاج کے لیے کچھ نہیں کیا صرف اس لیے مجھے اس کی تفصیلات بتانی پڑ رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایک بیٹے نے والد کے علاج کیلئے پیسے بھیجے، دوسرے نے اسپتال میں ان کی دیکھ بھال کی اور بیٹی نے بیماری میں انہیں دوائیں تک اپنے ہاتھ سے کھلائیں۔

حمزہ فردوس نے بتایا کہ میرے بھائی بازل کو والد کے علاج کے دوران ڈاکٹر نے والد کے جسم پر ہونے والا زخم دکھایا تو وہ والد کا زخم دیکھ کر بے ہوش بھی ہو گیا تھا کیونکہ اس میں والد کو ایسی حالت میں دیکھنے کی ہمت نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ اتنے حساس بچے بھلا اپنے والد کو بیماری کی حالت میں اکیلا کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں